021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصے کی حالت میں طلاق
81958طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میں  اطہر علی ولد ظفر علی   شوگر، بلڈ   پریشر  کا مریض  ہوں  ،میراجگر بھی خراب   ہے ، جس کی وجہ سے  مجھے غصہ بہت  جلدی آتا جاہے ،مجھے اپنی  بیوی پر غصہ آگیا ، میں اپنی ماں کے پاس چلاگیا ، جب غصہ اترا میں  نے اپنی بیوی کو فون کیا ،اس کی  کسی بات پر غصہ آگیا ، میں  نے اسا کو طلاق کے الفاظ بولے ،الفاظ یہ تھے ،طلاق ،طلاق ، طلاق۔ بعد میں جب غصہ اتر گیا تو بیوی  کے پاس گیا، تو اس نےکہا کہ تم نے مجھے  طلاق  دی ہے ،اس کے پاس  موبائل میں   بھی موجود ہے ، میراکوئی  ارادہ اور نیت نہیں تھی طلاق دینے کی ، مگر وہ بیوی ماننے کو تیار نہیں ، آپ کے پاس مسئلہ لیکر  آیا آپ مجھے شرعی قانون کے مطابق   فتوی  جاری فرمادیں ۔ اور اس مسئلہ  پر کوئی گواہ بھی موجود نہیں  ہے ،

 نوٹ ؛   جناب دوائی لینے کے بعد  میرادماغ سن ہوجاتا ہے ، اور مجھے غصہ بہت جلدی آجاتا ہے ،اور غلط صحیح  کی پہچان  نہیں رہتی ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یاد رہے کہ  بیماری  یقینا  اللہ تعالی کی طرف سے  ایک آزمائش ہے ،جس سے آپ  گزرہے ہیں ، اللہ تعالی آپ جلد  صحت  عطا فرمائے ۔جہاں تک غصے  کی حالت  میں  طلاق  کا تعلق  ہے ،تو شرعا  غصے کی حالت میں  دی  ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے اس موقع  پر آپ  کو یہ اندازہ تھا  کہ  آپ اپنی والدہ  کے پاس گئے ، اور  یہ بھی اندازہ  تھا کہ اپنی بیوی سے فون  پر بات ہورہی ہے ، اور  یہ بھی اندازہ تھا  کہ   آپ غصے میں اپنی بیوی کو  طلاق کے  الفاظ  بول رہے ہیں ،صرف اتناتھا  کہ  آپ  کے  بقول آپ  نے  طلاق دینے کا  ارادہ  نہیں کیا تھا، لیکن  جو الفاظ آپ نے بولے ہیں ،ان سے بلانیت اور ارادہ   بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ،لہذا آپ کے سوال کاحکم یہ ہے کہ مذکورہ خاتون تین طلاق مغلظہ کے ساتھ اپنے شوہرپر حرام  ہوچکی ہے ،اب رجوع  نہیں ہوسکتا ہے ،اور بغیر حلا لہٴ شرعیہ کے دوبارہ  آپس میں نکاح  بھی نہیں ہوسکتاہے۔حلالہ  شرعیہ کی صورت یہ ہے کہ طلاق کی عدت پوری ہونے کےبعد عورت کاکسی  دوسری  جگہ نکاح ہوجائے، پھر  وہ دوسرا  شوہر  ہمبستری کے بعد  عورت کو طلاق  دیدے یا اس کا انتقال  ہوجائے  اور اس طرح جب طلاق  یا وفات کی عدت  گزر جائے تو آپس کی رضامندی  سےپہلے  شوہر سے   نکاح کرلیاجائے ۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 125)
رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق فقال عنيت  بالأولى الطلاق وبالثانية والثالثة إفهامها صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا كذا في فتاوى قاضي خان
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
صحيح البخاري ـ م م (7/ 0)
وقال الليث حدثني نافع قال كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا فإن طلقتها ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيرك
ٰجب حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا  جاتا  کہ  جس نے اپنی بیوی  کو  تین طلاقین دیں   ہوں   تو فرماتے  کہ کاش    وہ ایک یا دوطلاقیں    دیتا  ،اس لئے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسا کرنے کاحکم   دیاتھا  ، ، لہذا اگر اس نے تین   طلاقیں دیں   تو   اس  کی بیوی  اس پر حرام ہوجائے گی  ، یہاں تک وہ اس کے   علاوہ  کسی سے  نکاح  کرلے۔ یعنی  حلالہ  شرعیہ کے بعد ۔       
 سنن أبي داود (2/ 242)
 حدثنا أحمد بن عمروبن السرح ، ثنا ابن وهب ، عن عياض بن عبد الله الفهرى وغيره ، عن ابن شهاب ، عن سهل بن سعد ، في هذا الخبر ، قال : فطلقها ثلاث تطليقات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأنفذه رسول الله صلى الله عليه وسلم ،
حضرت   عویمر رضی اللہ  عنہ   نے اپنی بیوی  کو آنحضرت   صلی اللہ علیہ وسلم  کے سامنے تین طلاقیں دیدیں  تو آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے  تینوں  کو  نافذ  فرمایا ۔
المصنف-ابن أبي شيبة (1/ 16)
: سئل عمران بن حصين عن رجل طلق امرأته ثلاثا في مجلس قال : أثم بربه وحرمت عليه امرأته
حضرت عمران بن  حصین رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے  میں  سوال کیاگیا  کہ جس نے  ایک ہی  مجلس میں  اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں ، تو انہوں نے فرمایا  کہ اس  نے اپنے رب  کی نافرمانی کی  اور اس کی بیوی  اس پر حرام  ہوگئی ۔  

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۳ جمادی  الاولی ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے