75539 | ایمان وعقائد | اسلامی فرقوں کابیان |
سوال
جناب مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ کوئی مسلمان جرمنی یا کسی اور ملک جانے کے لئے اپنے کو کاغذات میں غیر مسلم لکھوا دے اور بیرون ملک چلاجائے ،پھر بعد میں اپنی فیملی کوبھی اسی طرح بیرون ملک لے جائے ، اس شخص کے بارے میں شرعی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔
1۔ کیا یہ شخص مسلمان ہے یا کافر مرتد ہے ؟2۔ اس کی فیملی کے بارے میں کیا حکم ہے؟
o
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں آپ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی مبعوث نہیں ہوگا ، آپ پر ایمان لانا ہر مسلمان پر فرض ہے ،آپ علیہ السلام کے علاوہ کسی اور شخص کو نیا نبی تسلیم کرنا ایمان کے منافی اور حرام ہے ۔
( سورة الحزاب40) مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمً
دلائل النبوة للبيهقي (7/ 482، بترقيم الشاملة آليا)
وإنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم أنه نبي ، وإني خاتم النبيين ، لا نبي بعدي »
قادیانی چونکہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کا آخری نبی تسلیم کرنے کی بجائے مرزا غلام احمد کذّاب کو نبی مانتے ہیں، اس لئے دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔
کسی مسلمان کے لئے قادیانیت قبول کرنا یا ان کی طرف اپنی نسبت کرنا، ناجائز اور حرام ہے ۔
لہذاصورت مسئولہ میں مذکور شخص کا حکم یہ ہے کہ اگر اس شخص نے قادیانیت کو مذہب کے طور پر قبول نہیں کیا محض دنیوی مفاد حا صل کرنے کی غرض سے اپنا نام اس جماعت میں لکھوادیا اورمفاد حاصل کرلیا تواس نے ناجائز حرام اور سخت گناہ کا کام کیا ہے۔البتہ اس جماعت میں محض نام لکھوانے سے ان کو کافر مرتداوردائرہ اسلام سے خارج نہیں کہاجائے گا، نہ ہی فسخ نکاح کا حکم لگایا جائے گا ۔لیکن اس جماعت میں نام لکھوانے اور اپنے آپ کوقادیانی ظاہر کرنے کے عظیم گناہ سے توبہ استغفار لازم ہے ۔آیندہ کے لئے باہر جانے یا کسی اور دنیوی غرض سے یہ فلیٹ فام ہرگز استعمال نہ کرے ۔ نہ کاغذات میں نہ زبانی طور پر کسی کے سامنے اس کا اظہار کرے۔
اور اگر اس شخص نے قادیانی جماعت میں نام لکھوانے کے ساتھ قادیانیوں کے کفریہ عقائد کو بھی قبول کرلیا تھا تو وہ شخص کافر مرتداور دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا ، اوراس کا نکاح بھی فسخ ہوگیا۔اب اگر وہ توبہ کرکے دوبارہ اسلام میں داخل ہونا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں قادیانیت سے توبہ کرکے داخل اسلام ہونے کے لئے ضروی ہوگا کہ شہادتین کااقرار کرے، یعنی مسلمانوں کا کلمہ اشھد ان لاالہ الااللہ واشھد ان محمد رسول اللہ پڑھے، دل سے اللہ تعالی کی وحدانیت اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے قیامت تک کے لئے اللہ کے رسول ہونے کا یقین کرے اور زبان سےان دونوں باتوں کا اقراربھی کرے 2۔مرزا غلام احمد قادیا نی کو نبی ماننے سے بیزاری کا اعلان کرے، کہ مرزا غلام احمد قادیانی جھوٹا کذاب ہے اب تک جومیرا اس سے تعلق رہا اس سے توبہ کرتا ہوں آیندہ کے لئےمیرا اس سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رہے گا ، قران کریم اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہی میرے لئے مشعل راہ ہیں ۔ تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح کی بھی ضرورت ہوگی۔
حوالہ جات
رد المحتار (16/ 269)
قوله وفي الخامس بهما مع التبري إلخ ) ذكر ابن الهمام في المسايرة ، أن اشتراط التبري لإجراء أحكام الإسلام عليه لا لثبوت الإيمان فيما بينه وبين الله تعالى ، فإنه لو اعتقد عموم الرسالة وتشهد فقط كان مؤمنا عند الله تعالى .ا هـ .
ثم إن الذي في البدائع : لو أتى بالشهادتين لا يحكم بإسلامه حتى يتبرأ عن الدين الذي هو عليه .
وزاد في المحيط : لا يكون مسلما حتى يتبرأ من دينه مع ذلك ويقر أنه دخل في الإسلام لأنه يحتمل أنه تبرأ من اليهودية ودخل في النصرانية ، فإذا قال مع ذلك ودخلت في الإسلام يزول هذا الاحتمال .
وقال بعض مشايخنا : إذا قال دخلت .في الإسلام يحكم بإسلامه وإن لم يتبرأ مما كان عليه لأنه يدل على دخول حادث منه في الإسلام ا هـ ومثله في شرح السير الكبير .
قلت : اشتراط قوله ودخلت في دين الإسلام ظاهر فيما إذا تبرأ من دينه فقط ، أما إذا تبرأ من كل دين يخالف دين الإسلام فلا يحتاج إليه لعدم الاحتمال المذكور ، فلذا لم يذكره الشارح مع صيغة التبري التي ذكرها .
والظاهر أنه لو أتى بالشهادتين وصرح بتعميم الرسالة إلى بني إسرائيل وغيرهم أو قال أشهد أن محمدا رسول الله إلى كافة الخلق الإنس والجن يكفي عن التبري أيضا كما صرح به الشافعية .
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 86)
لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (22)
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 87)
وَأخرج أَبُو نعيم فِي الْحِلْية عَن ابْن مَسْعُود رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: أوحى الله إِلَى نَبِي من الْأَنْبِيَاء أَن قل لفُلَان العابد أما زهدك فِي الدُّنْيَا فتعجلت رَاحَة نَفسك وَأما انقطاعك إليّ فتعززت بِي فَمَاذَا عملت فِي مَالِي عَلَيْك قَالَ يَا رب: وَمَالك عليّ قَالَ: هَل واليت لي وليا أَو عاديت لي عدوا
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 87)
وَأخرج الطَّيَالِسِيّ وَابْن أبي شيبَة عَن الْبَراء بن عَازِب قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أوثق عرى الإِيمان الْحبّ فِي الله والبغض فِي الله
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
١۹ جمادی الثانیہ ١۴۴۳ھ
n
مجیب | احسان اللہ شائق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |