03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کپڑے کی دکانوں کے پاس چائے کا ہوٹل کھولنا
63388جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال: مارکیٹ میں لائن سےکپڑے کی دکانیں ہیں۔ درمیان میں ایک کپڑے کی دکان والا، اپنی دکان بیچ کر چلا گیا۔ دکان کے خریدار نے وہاں چائے کاہوٹل کھولا ہے۔ جس سے آس پاس کے کپڑے والے پریشان ہیں۔ کیونکہ چائے کےہوٹل میں سلینڈر اور آگ کا کام ہوتاہے، جس سے کپڑوں کی دکانوں میں آگ لگنے کا اندیشہ ہے۔ اس بناء پر کپڑے والے، ہوٹل والے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کہیں اور جاکر ہوٹل کھولو۔ کیا ان کا ایسا کرنا شرعاً صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعی کپڑے والوں کو نقصان کا اندیشہ ہو تو پھروہاں چائے کاہوٹل کھولنا صحیح نہیں ہے۔ اگر کسی نے کھول لیا ہے تو کپڑے والوں کا ہوٹل بند کرنے کا مطالبہ درست ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5 / 374): خباز اتخذ حانوتا في وسط البزازين يمنع من ذلك وكذلك كل ضرر عام وبه أفتى أبو القاسم كذا في الملتقط.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب