حفظ یا کتابوں کے طلبہ کوسبق یاد نہ ہونے کی وجہ سے ہاتھ یا لاٹھی وغیرہ سے مارنا جائز ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بچوں کو پڑھانے کے لیے ان کی نفسیات کا علم اور تحمل ضروری ہے،اگر استاذ کی اس حوالے سے تربیت ہو تو مارنے کی ضرورت بہت کم رہ جاتی ہےالبتہ بوقت ضرورت والدین کی اجازت سے مناسب انداز اور مقدار میں جسمانی سزایا ہاتھ سے مارنے کی گنجائش ہےبشرطیکہ چہرے پر نہ مارے اور نہ ہی اتنا زور سے کہ نشان بن جائے ، ہاتھ سے تین سے زیادہ یالکڑی وغیرہ سے مارنا بالکل جائز نہیں۔
حوالہ جات
قوله : )وإن وجب ) هذا مبالغة على مفهوم قوله : كل مكلف ، كأنه قال ولا يفترض على غير المكلف وإن وجب أي على الولي ضرب ابن عشر ، وذلك ليتخلق بفعلها ويعتاده لا لافتراضها
وظاهر الحديث أن الأمر لابن سبع واجب كالضرب .
والظاهر أيضا أن الوجوب بالمعنى المصطلح عليه لا بمعنى الافتراض ؛ لأن الحديث ظني فافهم. قوله : )بيد ) أي ولا يجاوز الثلاث ، وكذلك المعلم ليس له أن يجاوزها { قال عليه الصلاة والسلام لمرداس المعلم إياك أن تضرب فوق الثلاث ، فإنك إذا ضربت فوق الثلاث اقتص الله منك } " ا هـ إسماعيل عن أحكام الصغار للأستروشني ، وظاهره أنه لا يضرب بالعصا في غير الصلاة أيضا . )رد المحتار3:/ 86(
واللہ سبحانہ و تعالی أعلم