021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوسرے شریک کی طرف سے (مرنے کے بعد)زکاۃ ادا کرنا
57081زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

سعیداوررشید دونوں بھائیوں نے10،10لاکھ روپیہ جمع کرکے ایک مشترکہ کاروبار شروع کیاپھر چار سال بعد سعید کا انتقال ہوا اور وفات کے بعد مشترکہ کاروبار رشید چلارہاہےاور رشید کہتا ہے کہ میں سارے کاروبار سے ہر سال زکاۃ اداکرتا ہوں۔واضح رہے کہ سعید نے ورثاء میں دوبیٹیاں ،تین بیٹے ،بیوی اور والدہ چھوڑے ہیں اور اولاد ساری نابالغ ہے اور رشیدکہتا ہے سعید میرا بھائی ہے اس کے مال میں میرا بھی حق بنتا ہے۔ 1. اب سوال یہ ہے کہ رشید کے لیے اس طرح زکاۃاداکرنا جائز ہے ؟اور زکاۃسب کی طرف سے ادا ہوجائے گی؟ 2. اور رشید کے کہنے کے مطابق سعید کے مال میں اسکا حق بنتا ہے کہ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1. رشیدکے لیے پورے مال سے زکاۃ ادا کرناجائز نہیں، اِس لیے کہ سعید کی میراث میں اس کے تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کا بھی حصہ ہے جو کہ نابالغ ہیں اورنابالغ کے مال میں زکاۃ فرض نہیں ،البتہ سعید کی بیوی اور والدہ کے حصہ میں اگر زکاۃ فرض ہوتوادائیگی سےپہلے اُن کی طرف سے اجازت کا ہونا ضروری ہےاور اجازت نہ ہونے کی صورت میں اُن کی طرف سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی،لہذاسعید نےاب تک جوزکوۃاپنے حصے سے زائد ادا کی ہے،وہ خود اس کے حصے میں سے شمار ہوگی۔ 2. میت کے بیٹوں کی موجودگی میں چچاکومیراث میں سے حصہ نہیں ملتا۔
حوالہ جات
وشرط افتراضها عقل وبلوغ وإسلام وحرية) (قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها.(رد المحتار:2/ 258) ولو أدى زكاة غيره بغير أمره فبلغه فأجاز لم يجز؛ لأنها وجدت نفاذا على المتصدق؛ لأنها ملكه، ولم يصر نائبا عن غيره فنفذت عليه ولو تصدق عنه بأمره جاز ويرجع بما دفع عند أبي يوسف، وإن لم يشترط الرجوع كالأمر بقضاء الدين وعند محمد لا رجوع له إلا بالشرط. (البحر الرائق: 2/ 226) وفی الفتاوىالهندية:رجلأدىزكاةغيرهعنمالذلكالغيرفأجازهالمالكفإنكانالمالقائمافييدالفقيرجاز،وإلافلاكذافيالسراجية. (1/ 171) ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل ثم أصله الأب. (رد المحتار6:/ 774)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب