03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مضاربت میں منافع طے نہ کرنے کا حکم
57218مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

: مفتیان کرم مجھ کو آپ سے ایک سلسلے میں رہنمائی کی ضرورت ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے پاس ایک صاحب نے کیش کی شکل میں امانت رکھوائی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ہدایت کی تھی کہ میرا یہ پیسہ ایسی جگہ لگادیا جائے جس سےمجھے کوئی منافع مل سکے اور وہ سود کی شکل میں نہ ہو۔ میں نے ایک صاحب کے پاس وہ پیسہ لگادیا اور ان سے کہا کہ اس میں آپ نے پروفٹ دینا ہوگا۔ اس چیز میں نقصان ہونے کا کوئی امکان نہیں تھالیکن جیسا کہ سود میں پروفٹ فکس نہیں کیا گیا تھا اور کوئی پرسنٹیج طے نہیں ہوئی تھی ۔ یہ بات ان پر چھوڑدی گئی تھی کہ آپ اس میں نفع ہونے کی صورت میں جو ان کا شیئر بنتا ہو، وہ دے دیا جائے گا۔ اس میں اگر وہ ٹوٹل پروفٹ کی شکل میں اگر اپنی ورکنگ کا پروفٹ 50 فیصد شیئر لے اور 50 فیصد شیئر پیسہ لگانے والے کا ہو تو کیا یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟ اس کی وضاحت کریں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں آپ نے صاحب امانت کے مطالبہ پر امانت کی رقم کو کاروبار میں مضاربت کے طور پر لگایا ہے۔ اس میں آپ پر یہ بات لازم تھی کہ جن صاحب کو کاروبار کے لیے آپ نےرقم دی تھی، ان سے اسی وقت باقاعدہ منافع کی شرح طے کرلیتے، لیکن چونکہ آپ نے ایسا نہیں کیا،بلکہ صرف یہ طے کیا ہے کہ نفع دونوں میں مشترک ہوگا،لہذا اب نفع کی تقسیم صاحب مال اور محنت کرنے والے شخص کے درمیان پچاس پچاس فیصد کے تناسب سے ہوگی ، لہذا سائل نے منافع کی تقسیم کی جو صورت سوال میں ذکر کی ہے، شرعاً وہ صحیح ہے، وہ سود کے زمرے میں نہیں آتا۔کوئی اور تناسب طے کرنا درست نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
"(هي) لغة مفاعلة من الضرب في الأرض وهو السير فيها وشرعا (عقد شركة في الربح بمال من جانب) رب المال (وعمل من جانب) المضارب." الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)5/645 ط:دارالفکر بیروت) ( "المادة (1411) يشترط في المضاربة أن يكون رأس المال معلوما كشركة العقد أيضا وتعيين حصة العاقدين من الربح جزءا شائعا كالنصف والثلث ولكن إذا ذكرت الشركة على الإطلاق بأن قيل مثلا " الربح مشترك بيننا " يصرف إلى المساواة." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 272)ط:نور محمد) "ولكن إذا ذكرت الشركة على الإطلاق بأن قيل مثلا الربح مشترك بيننا يصرف إلى المساواة ولا يقال في هذه الصورة إن المضاربة فاسدة لجهالة الربح ؛ لأن لفظ (بين ) يدل على التنصيف والتشريك ( الولوالجية )" ( درر الحكام في شرح مجلة الأحكام9/ 421)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب