021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کے حجرے کو مشورہ گاہ بنانے کاحکم
57863وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

۲۔مسجد سے متصل ایک عمارت ہے اس میں سب سے اوپر تو مسجد کی ٹنکی ہے اس کے نیچے دوکمرے ہیں سب سے نیچے والاکمرہ انتظامیہ مسجد کے زیر استعمال ہے اس میں دفتری امورمسجد کے تمام معاملات کے لئے مشاورت وغیرہ کرنا ۔ اب سوال یہ ہے جوکمرہ مسجد کی آمدنی سے تعمیر ہوا اس کو ان امور کے لئے استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ عدم جواز کی صورت میں متبادل صورت کیا ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تعمیرات مسجد کا عمومی چندہ ضروریات مسجدجیسے وضوء خانہ ،اسٹور وغیرہ کی تعمیر پر خرچ کرنا جائز ہے ، کیونکہ یہ مصالح مسجد میں داخل ہے اور چندہ دینے والوں کی طرف سے دلالة اسکی اجازت ہوتی ہے۔ لہذا اس کمرہ کو سوال میں ذکر کردہ مقاصد کے لئے استعمال کرنا بلاکراہت جائز ہے ۔البتہ اس کے علاوہ کسی ذاتی کام میں استعمال کرنے سے گریز کیاجائے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 367) (قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي قيام شعائره قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة، وأعم للمصلحة۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب