021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
منفعت سے حاصل ہونے والےنفع میں شرکت کا حکم/گاڑی اس شرط پرچلانے کے لئے دیناکہ کمائی آدھی آدھی ہوگی مرمت کاخرجہ آمدنی سے وصول کیاجائےگا
57473اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان

سوال

اگر کوئی کسی کو ٹیکسی چلانے کے لیے دے اور اس کے ساتھ یہ طے کرےکہ جتنا آپ کمائیں وہ آدھا آدھا ہو گا ،جس دن کمائی نہ ہو تو میری طرف سے کوئی مطالبہ نہیں،مرمت وغیرہ کا خرچہ اسی آمدنی سے ہی ادا کیا جائے گا ،کیا ایسا معاملہ کرنا درست ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس طرح ایک جانب سے گاڑی اور دوسری جانب سے کام کی بنیاد پر حاصل ہونے والے نفع میں شرکت کا معاملہ کرناجائز نہیں،لہذا معاملہ کی مذکورہ صورت جس میں ٹیکسی دے کراس کی منفعت سے حاصل ہونے والی کمائی میں شرکت طے کی گئی ہے جائز نہیں۔ البتہ اس کی متبادل جائزصورت یہ ہےکہ اجارے کا معاملہ کیا جائے،جس کا طریقہ یہ ہے کہ فی مہینہ یا فی دن کے حساب سے ٹیکسی کا فکس کرایہ مقرر کیا جائےجو مالک وصول کرے اور ٹیکسی چلانے سے حاصل ہونے والی ساری کمائی ٹیکسی چلانے والے کےلیے ہو،ایسی صورت میں یہ جائز ہوگا کہ معمول کے اخراجات جیسے پیٹرول ،پنکچر وغیرہ ٹیکسی چلانے والے کے ذمہ اوربڑے اخراجات مالک کے ذمہ رکھ دیے جائیں ۔ اس طرح معاملہ کرنے کے بعدجس دن کوئی آمدنی نہ ہو اگر اس دن کا کرایہ ٹیکسی کا مالک بغیر شرط کے تبرعا معاف کردے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
حوالہ جات
"ولومنأحدهماأداةالقصارةوالعملمنالآخرفسدتوالربحللعاملوعليهأجرمثلالأداء." (الدرالمختاروحاشيةابنعابدين:4/ 322) "قال: (رجلدفعدابتهإلىرجليؤجرهاعلىأنماأجرهابهمنشيءفهوبينهمانصفان؛فهذهالشركةفاسدة) ؛اعتباراللعقدالواردعلىالمنفعةبهبالعقدالواردعلىالدين. ولودفعالدابةإليهليبيعهاعلىأنالثمنبينهمانصفان؛كانفاسدا،فكذلكالإجارة،والأجركلهلربالدابة؛ولأنالمدفوعإليهوكيلهفيإجارتها،وإجارةالوكيلكإجارةالموكل،وللذيأجرهاأجرمثله؛لأنهابتغىعنمنافعهاعوضا،ولمينلذلكلفسادالعقد؛فكانلهأجرمثله. " (المبسوطللسرخسي:11/ 219) "المادة (1344) إذااشتركاثنانعلىأنيحملأحدهماأمتعتهعلىدابةآخرللجوببهاوبيعهاعلىأنيكونالربحبينهمامشتركافتكونالشركةفاسدةويكونالربحالحاصللصاحبالأمتعةويأخذصاحبالدابةأجردابتهأيضا." (مجلةالأحكامالعدلية:ص: 257) "المادة (1397) لوكانلأحدبغلةولآخربعيروعقداشركةأعمالعلىأنيتقبلاويتعهدامتساويانقلالأحمالعليهماصحويقسمالكسبوالأجرةالحاصلةبينهمامناصفةولاينظرإلىكونحملالجملأزيدلأنالشريكينيستحقانالبدلفيشركةالأعمالبضمانالعمل , لكنإذالمتعقدالشركةعلىتقبلالعملبلاشتركاعلىأنيؤجرالبغلةوالبعيرعيناوعلىتقسيمالأجرةالحاصلةبينهمافالشركةفاسدةوإذاأجرأيمنالبغلةأوالجملفتكونأجرتهإلىصاحبهلكنإذاأعانأحدهماالآخرفيالتحميلوالنقليأخذمثلعمله." )مجلةالأحكامالعدلية:ص: 269)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب