کمپنی A کسی شخص کو اس شرط پر مال فروخت کر تی ہے کہ مال receive کرنے(ہونے ۔۔از مجیب) کے 90 روز بعد وہ payment وصول کرے گی اسی دوران اگر سارا مال یااس کا کچھ حصہ نہ بک سکا تو وہ کمپنی کا ہوگا یعنی وہ اسے واپس لےگی تو اس صورت میں مال کا اصل مالک کون کمپنی A یا وہ شخص ؟ اگر کمپنی اصل مالک ہیں اس شخص کے لیے مال فروخت کرنا کیسا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں اصل مالک وہ خریدار شخص ہے ، لہذا اس کے لیے اس مال کوآگے فروخت کرنا شرعا جائز ہے۔
رہا کمپنی کا اس شخص سے 90 روز میں مال نہ بکنے کی صورت میں واپس لیناتو اگر یہ محض وعدہ ہے،تو اس وعدے کی وجہ سے اس معاملے کے جواز پر کوئی اثرنہیں پڑے گا،اور ایسی صورت میں کمپنی کو اخلاقا اپنے وعدے کی پاسداری بھی کرنی چاہیئے۔تاہم اگر اس طرح واپسی کو اس معاملے میں باقاعدہ شرط قرار دیاگیا ہو تو ایسی صورت میں یہ اقالے کی شرط پر بیع ہے جو شرعا جائز نہیں ،اس لیے ایسی صورت میں یہ معاملہ شرعاً ناجائز ہے،اس کو ختم کرکے نئے سرے سے اس شرط کے بغیر معاملہ کرنا ضروری ہوگا۔
حوالہ جات
"وانعقاد هذا البيع بلفظين هما عبارة عن الماضي وهو بقوله بعت واشتريت في محلين كل واحد منهما مال۔"
المبسوط للسرخسي (12/ 108)
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ} [المائدة: 1]
"والمواعيد لا يتعلق بها اللزوم"
.المبسوط للسرخسي (6/ 181)
"وتعليق الإقالة بالشرط فاسد، فكان هذا بيعا دخله شرط فاسد"
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 175)