حیلہ تملیک کی بہتر اور اچھی صورت اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسی چیز جس کے ذریعے کوئی شخص گناہ اور حرام سے بچ کر حلال کی طرف آجاتا ہےاسے حیلہ کہتے ہیں ،شریعت میں ایسے حیلے میں کوئی حرج نہیں اور حیلے کی جو قسم مکروہ (ناجائز) ہے وہ ایسا حیلہ ہے جس کے ذریعے کوئی شخص کسی دوسرے کے حق کو باطل کرے،یا کسی باطل چیز پر ملمع چڑھادے اور کسی چیز میں حیلہ کر کے اس میں شبہہ پیدا کردے۔
حیلہ تملیک کی ایک جائز صورت تویہ ہے کہ کسی مستحق زکوٰۃکو زکوٰۃ کی رقم دے کرمالک بنایا جائے ،پھر وہ اپنی مرضی سے وہ رقم انتظامیہ یا کسی ادارے کے حوالہ کر دے ،البتہ مدارس کے لیے تملیک کی زیادہ مناسب اور بہتر صورت یہ ہےکہ طلبہ مدرسہ میں داخلہ لیتے وقت داخلہ فارم میں ہی مدرسہ کے انتظامیہ کو زکوٰۃ و صدقات کی رقم وصول کرنے کا بھی اور پھر اس مال زکوٰۃکو مدرسہ کی مصلحت کے مطابق کاموں میں اپنی صوابدیدکے مطابق خرچ کرنے کا بھی وکیل بنا دیں ،اس طرح وصولی اور خرچ دونوں کی توکیل کے بعد زکوٰۃ کی جو رقم بھی مدرسے میں آئے گی،انتظامیہ کے اس پر قبضہ کرنے کے ساتھ ہی زکوٰۃ ادا ہو جائےگی اور اس کے بعدانتظامیہ مدرسہ اپنی صوابدید کے مطابق اس رقم کو مدرسے کی مصالح میں جہاں چاہے گی خرچ کر سکے گی۔
حوالہ جات
"(و) لاإلى (ثمنما) أيقن (يعتق) لعدمالتمليكوهوالركن.
وقدمنالأنالحيلةأنيتصدقعلىالفقيرثميأمرهبفعلهذهالأشياءوهللهأنيخالفأمره؟لمأرهوالظاهرنعم.
(قوله: وقدمنا) أيقبيلقولهوافتراضهاعمري (قوله: أنالحيلة) أيفيالدفعإلىهذهالأشياءمعصحةالزكاة.
(قولهثميأمرهإلخ) ويكونلهثوابالزكاةوللفقيرثوابهذهالقرببحروفيالتعبيربثمإشارةإلىأنهلوأمرهأولالايجزئ؛لأنهيكونوكيلاعنهفيذلكوفيهنظر؛لأنالمعتبرنيةالدافعولذاجازتوإنسماهاقرضاأوهبةفيالأصحكماقدمناهفافهم.
(قوله: والظاهر نعم) البحث لصاحب النهر وقال؛ لأنه مقتضى صحة التمليك قال الرحمتي: والظاهر أنه لا شبهةفيه؛ لأن ملكه إياه عن زكاة ماله وشرط عليه شرطا فاسدا والهبة والصدقة لا يفسدان بالشرط الفاسد."
)الدرالمختاروحاشيةابنعابدين:2/ 345)
"وكذلكمنعليهالزكاةلوأرادصرفهاإلىبناءالمسجدأوالقنطرةلايجوز،فإنأرادالحيلةفالحيلةأنيتصدقبهالمتوليعلىالفقراء،ثمالفقراءيدفعونهإلىالمتوليثمالمتولييصرفإلىذلك،كذافيالذخيرة."
أن کل حیلۃ یحتال بھا الرجل لابطال حق الغیر ،او لادخال شبھۃ فیہ، او لتمویہ باطل،فھی مکروھۃ،وکل حیلۃ یحتال بھا الرجل لیتخلص بھا عن الحرام،او لیتوصل بھا الی الحلال،فھی حسنۃ.
)المحیط البرھانی:ج21 ص 67)
فالحاصل: أنمايتخلصبهالرجلمنالحرامأويتوصلبهإلىالحلالمنالحيلفهوحسن،وإنمايكرهذلكأنيحتالفيحقلرجلحتىيبطلهأوفيباطلحتىيموههأوفيحقحتىيدخلفيهشبهةفماكانعلىهذاالسبيلفهومكروه،وماكانعلىالسبيلالذيقلناأولافلابأسبه؛لأنالله - تعالى - قال {وتعاونواعلىالبروالتقوىولاتعاونواعلىالإثموالعدوان} [المائدة: 2] ففيالنوعالأولمعنىالتعاونعلىالبروالتقوى،وفيالنوعالثانيمعنىالتعاونعلىالإثموالعدوان.
(المبسوطللسرخسي:30/ 210)