میں نے گذشتہ سال فروری میں تجارت شروع کی اس وقت میں صاحب نصاب تھا مگر درمیان سال میں ایک ڈیلنگ کے نتیجے میں مجھے کافی نقصان اٹھانا پڑا ۔پھر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ بڑی برکت تجارت میں ہوئی اور سال پورا ہونے سے پہلے اس نقصان کا بھی ازالہ ہوگیااور مزید کچھ نفع بھی ہوا۔کیا میرے سارے مال پر زکوٰۃ واجب ہوگی یا جو نفع ہوا ہے صرف اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسؤلہ میں آپ کے ٹوٹل مال پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ایک مرتبہ جب کوئی شخص صاحب نصاب بن جائے تو سال مکمل ہونے سے پہلے اگرچہ مال میں کمی بیشی ہوتی رہےمگر سال مکمل ہونے پر اگر اس کے پاس مال بقدرِنصاب یا اس سے زائد موجود ہو تو اس سارے مال پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (2 / 302)
(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما).
مراقي الفلاح - (1 / 265)
وشرط وجوب أدائها حولان الحول على النصاب الأصلي وأما المستفاد في أثناء الحول فيضم إلى مجانسه ويزكي بتمام الحول الأصلي سواء استفيد بتجارة أو ميراث أو غيره.