021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسطوں پر خرید و فروخت کی مختلف صورتیں
57902خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

1. قسطوں پر کاروبار کن شرائط کے ساتھ جائز ہے ؟ 2. زید نے مجھ سے 20 ہزار کی چیز 8ماہ کی اقساط پر 25000 میں لی ۔معاہدہ /سودہ یہ ہوا کہ زید 5000 ہزار ایڈوانس دے گا اور باقی 8 ماہ کے اندر 2500 روپے فی ماہ قسطوار ادا کرے گا ۔ (الف) : اگر زید 8 ماہ کے بعد قیمت ادا کرتا ہے ، مطلب یہ کہ وہ قسطیں طے شدہ مدت میں ادا نہیں کرتا تو میری طرف سے اس پر کوئی جرمانہ نہیں ہوگا ، بے شک وہ8 کے بجائے 16 ماہ میں ادائیگی کرے (ب) : اگر زید نے 8 کے بجائے 6 ماہ میں ادائیگی کردی تو کیا زید پیسوں میں کمی کا مطالبہ کر سکتا ہے ؟ (ج) : میں خود زید کے مطالبے کے بغیر اس میں کوئی کمی کرتا ہوں تو اس میں کوئی شرعی قباحت تو نہیں ؟ (3)ابو بکر نے مجھ سے چیز خریدتے وقت کہا کہ آپ مجھے 8 ماہ کی قسطوں پر ہی یہ چیز دیں ، لیکن اگر میں نےاس کی قیمت مقررہ وقت سے پہلے ادا کردی تو آپ اس میں کمی کردیجئے گا ، تو کیا معاہدہ /سودہ کے وقت یہ شرط رکھی جا سکتی ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1. قسطوں پر کاروبار کرنے کے لیے درجہ ذیل باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ (الف) :مختلف مدتوں میں تو مختلف پلان بنانے میں تو کوئی حرج نہیں لیکن حتمیمعاملہ کرتے وقت ثمن (قیمت) اور مدت (تاریخ،وقت ) پر اتفاق ہو جانا ضروری ہے، یعنی یہ ساری باتیں صاف طے شدہ ہوں ، یوں مبہم نہ چھوڑا جائے کہ فلاں تاریخ کو ادا کرو گے تو قیمت یہ ہوگی اور اس کے بعد ادا کرو گے تو قیمت دوسری ہوگی وغیرہ ۔ (ب) : مقررہ تاریخ تک ادا نہ کرنے (یعنی تاخیر سے ادائیگی) کی صورت میں خریدار سے طے شدہ قیمت سے زائد جرمانہ وصول نہ کیا جائے ،البتہ قرض کی ادائیگی میں خریدار کی ٹال مٹول سے بچنے اور اس عقدکو مزید پختہ کرنے کے لیے بیچنے والے کے لیے یہ اجازت ہے کہ وہ اس سے کوئی ضمانت لے لے۔ ضمانت کے کئی طریقے ہو سکتے ہیں ۔ (1) کوئی چیز بطور رہن (سیکیورٹی ) رکھ لے ۔ (2) خریدار،خریدی ہوئی چیز پر قبضہ کرنے کے بعد اسی چیز کو بطور رہن بیچنے والے کے پاس رکھوا لے ۔ (3) خریدی ہوئی چیز کے کاغذات بطور رہن رکھ لیے جائیں ۔ (4) خریدار سے کوئی کفیل (ضامن) لے لیا جائے ۔ 2. .3معاہدے میں یوں طے کرنا جائز نہیں کہ قبل از ادائیگی پرقیمت میں کمی کی جائے گی ،البتہ زید قبل از وقت ادائیگی کی صورت میں قیمت میں کمی کی درخواست کرےاور آپ اپنی مرضی سے کچھ کم کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔
حوالہ جات
وفي " الكامل ": لوقال: بعتكهبألفحالاأوبألفيننسيئةلايجوزلجهالةالثمن. (البنايةشرحالهداية،8/ 16،:المکتبۃ الشاملۃ) قال: والبيعإلىالنيروزوالمهرجانوصومالنصارىوفطراليهود،إذالميعرفالمتبايعانذلكفاسدلجهالةالأجل،وهيمفضيةإلىالمنازعةفيالبيعلابتنائهعلىالمماكسة،إلاإذاكانايعرفانهلكونهمعلوماعندهما. (البناية:8/ 190) قال(ومناشترىثوبابدراهمفقالللبائعأمسكهذاالثوبحتىأعطيكالثمنفالثوبرهن)؛لأنهأتىبماينبئعنمعنىالرهنوهوالحبسإلىوقتالإعطاء،والعبرةفيالعقودللمعاني. (العناية:10/ 168) قال - رحمهالله - (وخرجمنضمانهبإعارتهمنراهنه) يعنيإذاأعارالمرتهنالرهنمنالراهنيخرجمنضمانالمرتهن؛لأنالضمانكانباعتبارقبضه،وقدانتقضبالردإلىصاحبهفيرتفعبالضمان . (البحرالرائق:8/ 304) قالوإنأخذمنهكفيلابالمالجازولهأنيأخذبهأيهماشاءلأنالكفالةبالمالتوثقبهوأمرهإياهبالقبضلتحقيقمعنىالصيانةوذلكيزادبالتوثقبه. (المبسوطللسرخسي:19/ 69) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: (ولايصحعندراهمعلىدنانيرمؤجلةأوعنألفمؤجلعلىنصفهحالاأوعنألفسودعلىنصفهبيضا) والأصلأنالإحسانإنوجدمنالدائنفإسقاطوإنمنهمافمعاوضة. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله:(فمعاوضة) أيويجريفيهحكمهافإنتحققالرباأوشبهتهفسدت،وإلاصحتطقالط: بأنصالحعلىشيءهوأدونمنحقهقدراأووصفاأووقتا،وإنمنهما: أيمنالدائنوالمدينبأندخلفيالصلحمالايستحقهالدائنمنوصفكالبيضبدلالسودأوماهوفيمعنىالوصفكتعجيلالمؤجلأوعنجنسبخلافجنسهاهـ. (الدرالمختارمع حاشيةابنعابدين،5/ 6390)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب