کیا فرماتے ہیں علماء دین متین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک جگہ ہے ،جہاں کی آبادی تقریباً دو سے تین ہزار ہے،اور اس میں غیر مسلم بھی شامل ہیں۔ جو مسلمان ہیں ،ان کی بھی دینی حالت نہایت پسماندہ ہے ۔اس جگہ پر ایک پلاٹ برائے فروخت ہے ، تو ارادہ یہ ہے کہ اس کوخرید کر اس میں مسجد بنائی جائےتاکہ وہاں دین کی دعوت کو فروغ مل سکے۔ اس پورے محلے کی زمین کی تفصیل اور محل وقوع کی تفصیل اسی استفتاء کے ساتھ چسپاں کی گئی ہے، لہذا پوچھنا یہ ہے کہ ایسی جگہ پر مسجد بنانا درست ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں دی گئی معلومات کے مطابق جب مذکورہ جگہ میں مسجد بنانے کی ضرورت ہے تو ایسی صورت میں جگہ خرید کر مسجد بنانا نہ صرف جائز ہے بلکہ باعث اجر وثواب ہے۔تاہم اس بات کی تحقیق کرنا ضروری ہے کہ یہ اسکیم سرکاری ہو یا سرکار سے منظور شدہ حقیقی اسکیم ہو اورقبضہ کی زمین پر نہ ہو۔
حوالہ جات
{إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ فَعَسَى أُولَئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ} [التوبة: 18]
450" - حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، أخبرني عمرو، أن بكيرا، حدثه أن عاصم بن عمر بن قتادة حدثه، أنه سمع عبيد الله الخولاني، أنه سمع عثمان بن عفان، يقول عند قول الناس فيه حين بنى مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم: إنكم أكثرتم، وإني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من بنى مسجدا - قال بكير: حسبت أنه قال: يبتغي به وجه الله - بنى الله له مثله [ص:98] في الجنة " صحيح البخاري (1/ 97)
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم