021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امانت کی چیز رکھ کر بھول جانے کاحکم
60293/56-3امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

مارکیٹ میں میرے پاس ایک ساتھی نے موبائل رکھوایا امانت کے طور پر،میں اسے لے کر مسجد چلا گیا،نماز کے دوران وہ موبائل میں نے اپنے سامنے رکھ دیا ،نماز اور دعاء وغیرہ سے فارغ ہو کر میں جب مسجد سے واپس نکلنے لگا تو وہ موبائل اٹھانا بھول گیا ،باہر آنےکے بعد جیسے ہی یاد آیا میں معمولی سا وقت بھی ضائع کیے بغیر موبائل اٹھانے واپس گیا مگر موبائل موجود نہیں تھا،کیا اس موبائل کا ضمان مجھ پر ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت کے مطابق آپ موبائل کے ضامن ہوں گے،اس لیے کہ رکھ کر بھول جانایہ عذر امانت میں معتبر نہیں ہے۔
حوالہ جات
مجمع الضمانات (ص: 70) ولو قال: وضعت الوديعة بين يدي في مكان ثم قمت ونسيتها أو قال: سقطت مني قال الفقيه أبو بكر البلخي: يضمن. المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 532) وفي «فتاوى أبي الليث» ولو أن المودع (127أ2) قال: وضعت الوديعة من يدي، فقمت ونسيتها فضاعت يضمن؛ لأن نسيانه تضييع.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب