03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوبھائی اورچاربہنوں میں میراث کی تقسیم
61301میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

-یہ بھی بتادیں کہ مکان بیچ کر ہم سب کو کتنا حصہ ملےگا۔ہم سب چھ افرادہیں:دوبھائی اورچاربہنیں۔ جواب تنقیح:مرحوم کےوالدین اوردادا دادی وفات پاچکےہیں،ایک بھائی،دوبہنیں اوربیوی زندہ ہیں۔ مرحوم کےذمے کسی کاقرض بھی نہیں اورمرحوم کےچارلاکھ باون ہزارروپےمیری والدہ (مرحوم کی بیوی)کےپاس ہیں۔ جواب تنقیح:مرحوم کی وفات سےپہلےاس کےوالدین انتقال کرچکےہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ مسئلہ میں مرحوم نےانتقال کےوقت اپنی ملکیت میں جوکچھ منقولہ وغیرمنقولہ مال وجائیداد، جیسےمکان، پلاٹ، نقدروپے،کپڑے غرض ہرقسم کا چھوٹابڑا سامان چھوڑاتھاوہ سب مرحوم کا ترکہ تھا،اس میں سےسب سےپہلےمرحوم کےکفن دفن کے اخراجات نکالےجائیں گے۔اس کےبعداگر کسی کاقرض ہووہ ادا کیا جائےگا،نیزمرحوم نےاگرکوئی وصیت کی ہوتوبچےہوئے مال میں سےایک تہائی(3/1)تک وہ پوری کی جائےگی۔یہ امورانجام دینےکےبعد مابقی ترکہ ورثہ میں درج ذیل طریقے کےمطابق ترکہ تقسیم کیاجائے گا : مرحوم کی بیوی کو12.5%اوربیٹوں میں سےہرایک بیٹے کو 21.87%اوربیٹیوں میں سے ہرایک بیٹی کو %10.94حصہ ملےگا
حوالہ جات
قال رحمه الله ( وللزوجة نصفه ) أي للزوجة نصف ما للزوج فيكون لها الربع ، ومع الولد أو ولد الابن وإن سفل الثمن لقوله تعالى { ولهن الربع مما تركتم إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد فلهن الثمن مما تركتم } وإن كن أكثر من واحدة اشتركن فيه.... (وعصبها الابن ، وله مثلا حظها ) معناه إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى { يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين }فصار للبنات ثلاثة أحوال النصف للواحدة والثلثان للاثنتين فصاعدا ، والتعصيب عند الاختلاط بالذكور .(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق :18/ 402-404) ميـ ـ8 تصحیح 64ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بیوہ 2بیٹے □(7/56) 4بیٹیاں □(1/8) 28 28 14 7 12.5% 21.87% %10.94
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب