ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی
سوال
میری بیٹی (جس کی عمر چارسال ہے)کو اس کی نانی نےڈیڑھ تولےسونےکےکنگن بنواکردیےجواس کےاستعمال میں ہے۔جب میرےدوست نےدیکھےتوکہا اس کی زکوۃ اداکرنا فرض ہے،میں نےکہاکہ یہ تواس بچی کےہیں توانہوں نےجواب دیا کہ آپ بچی کو پال پوس رہےہو ، لہذا زکوۃ بھی اداکروجیسےفطرانہ دیتےہو۔برائےمہربانی یہ بتائیں کہ مجھےاس کازکوۃدینافرض ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں سونانابالغ بچی کی ملکیت ہےاورنابالغ کےمال میں زکوۃ واجب نہیں ہےاورسرپرست (والد) پربھی اس کی زکوۃ دینا واجب نہیں۔
حوالہ جات
(وشرط افتراضها عقل وبلوغ وإسلام وحرية) والعلم به ولو حكما ككونه في دارنا. (الدر المختار ) (قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها. (رد المحتار:3/ 207،دارالمعرفۃ)
(ومنها العقل والبلوغ) فليس الزكاة على صبي ومجنون إذا وجد منه الجنون في السنة كلها هكذا في الجوهرة النيرة فلو أفاق في جزء من السنة بعد ملك النصاب في أولها وآخرها قل ذلك أو كثر يلزمه الزكاة كذا في العيني شرح الهداية وهو ظاهر الرواية هكذا في الكافي. (الفتاوى الهندية :1/ 172،مکتبۃ رشیدیۃ)