021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹے سے کہنا "اپنی ماں کو تو اس کے باپ کو دے دو بدلے میں”
61121طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں: ایک بیٹا اپنے باپ کو مذاق میں کہتا ہے کہ میں نے آپ کے لیے رشتہ دھونڈا ہے تو باپ بھی مذاق میں کہتا ہے کہ اپنی ماں کو تو اس کے باپ (یعنی ماں کے باپ )کو دے دو بدلے میں۔ کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مذکورہ میں باپ کے اپنے بیٹے سے یہ الفاظ "اپنی ماں کو تو اس کے باپ کو دے دو بدلے میں" مزاحًا کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تاہم ایسے جملوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدین: " ولو قال اذهبي فتزوجي وقال لم أنو الطلاق لا يقع شيء لأن معناه إن أمكنك ... على أن تزوجي كناية مثل اذهبي فيحتاج إلى النية ... ويؤيده ما في الذخيرة اذهبي وتزوجي لا يقع إلا بالنية وإن نوى فهي واحدة بائنة، وإن نوى الثلاث فثلاث" (رد المحتار: ۳/٣١٤، ایج ایم سعید) ذکر في الفتاوی الھندیة: "وبابتغي الأزواج تقع واحدة بائنة إن نواها أو اثنتين وثلاث إن نواها، هكذا في شرح الوقاية. وكذا صحت نية الثنتين في الأمة، كذا في النهر الفائق." (الفتاوی الھندیة: ۱/٣٧٥، مکتبة رشیدیة)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب