021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدرسہ کی کمیٹی مدرسہ کے مقدمات کی پیروی کرے گی
61248 .1وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: جناب عابد فاروق پراچہ صاحب نے حاجی محمود گوٹھ ناکلاس 286 میں 120 گز کے 14 پلاٹ مسجد اور مدرسہ کے لیے وقف کرکے مولانا محمد صاحب کے حوالہ کیے جن میں سے 8 پلاٹ مسجد کے لیے اور 6 پلاٹ مدرسہ کے لیے وقف کیے اور ان سب کی مکمل ذمہ داری دے کر اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دے دیا۔ اس کے بعد مسجد کا نام "جامع مسجد محمدی" اور مدرسہ کا نام "مدرسہ مناہل العلوم" رکھا گیا، اور مولانا محمد صاحب نے مسجد اور مدرسہ کی حکومتِ پاکستان کے آئین کے مطابق سرکاری رجسٹرار سے رجسٹریشن کروائی۔ تمام پلاٹوں کی چار دیواری کردی گئی اور اس چار دیواری کے ایک حصہ میں مسجد اور مدرسہ کی درسگاہ اور وضوء خانہ وغیرہ تعمیر کردیا گیا۔ عرصہ 6 سال سے مسجد میں نمازیں ہورہی ہیں اور درسگاہ میں قرآنِ کریم کی تعلیم دی جارہی ہے۔ مدرسہ کے لیے جو 6 پلاٹ دئیے گئے تھے اس کی چار دیواری تو ہے مگر وہاں تعمیرات نہیں ہوئیں، اس جگہ کو خالی دیکھ کر اب جناب عابد فاروق پراچہ صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ میں ان میں سے 4 پلاٹ ایک این جی او کو دیتا ہوں، وہ لوگ یہاں پر سکول بنائیں گے۔ یہ این جی او ملکی اور غیر ملکی فنڈ سے چلتی ہے۔ مسجد اور مدرسے کی کمیٹی پر اس صورت میں کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ کمیٹی پر قانونی چارہ جوئی لازم ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد اور مدرسہ کی کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس زمین کا اسی مقصد کے لیے استعمال ہونے کو یقینی بنائے جس مقصد کے لیے یہ وقف کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہرجائز اور قانونی کوشش کرنا کمیٹی کیلئے ضروری ہے۔
حوالہ جات
أحکام الاوقاف للإمام الخصافؒ، باب الرجل یقف الأرض علی قرابته فیتنازعون فی ذلك (ص:57): یجعل القاضی للوقف قیما ویجعله خصما لمن حضر منهم فی أن یثبت قرابته من الوقف. منتهى الإرادات لابن النجار الحنبلیؒ (3/ 363): وظيفته حفظ وقف وعمارته وإيجاره وزرعه ومخاصمة فيه.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب