03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
علاقہ’’نورک سلیمان خیل‘‘میں جمعہ اورعیدین قائم کرنے کاحکم
56753نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں جمعہ اورعیدین کی نماز واجب ہے یانہیں؟ جبکہ علاقے کی نوعیت یہ ہے :یہ علاقہ سات یا آٹھ بستیوں پر مشتمل ہے ،یہ بستیاں ایک دوسرے کے متصل بھی ہیں اور الگ الگ بھی اورہر بستی اپنے نام سے پہچانی جاتی ہےاوران بستیوں کا ایک مشترکہ نام ’’نورک سلیمانخیل‘‘ ہے،ان تمام بستیوں کی آبادی بشمول مرد، عورت ،بالغ ونابالغ کے تقریباً6000نفوس پر مشتمل ہے جبکہ ان بستیوں کایک مشرک بازار ،بستیوں کی آبادی سے الگ ساٹھ یا ستر دکانوں پر مشتمل بھی ہے اس بازار میں تقریباً تمام ضرورتِ یا زندگی سوائے نادرا ،ڈاکخانہ اورتھانہ کے پوری ہوتی ہیں، لیکن اس بازار کی اپنی آبادی نہیں ہے کہ اس میں پانچ وقت نمازجماعت کےساتھ پڑھی جائے، البتہ عصر اورمغرب کو دکاندار حضرات اوربستیوں سے آئے ہوئے لوگ جماعت کےساتھ نمازپڑھتے ہیں اوردکاندار مغرب کے بعدواپس بستیوں میں چلے جاتے ہیں حکومت کا وجود اورعدم وجود کچھ اس طرح ہے کہ حکومت کے بڑے عہدیدار سے اگر پوچھاجائے کہ یہاں حکومت کا کنٹرول ہے یانہیں ؟ تو اس کا وہ یہ جواب دیتے ہیں کہ ’’حکومت والے پاکستانی حدود کے اندر جہاں جس وقت چاہے کرسکتے ہیں لیکن اس مجموعہ آبادی میں حکومتی قانون کی خلاف ورزیاں منشیات ،چرس کی کاشت عام طور پر ہورہی ہے، اسلحہ ،غیر قانونی گاڑیاں اورچرس وغیرہ کا استعمال اوران کاکاروبار عام ہے لوگ کؤکھلم کھلااسلحہ لیے پھرتے ہیں ،البتہ سرکاری اسکول اورنام کا ہسپتال موجود ہے ،بجلی بھی موجود ہے لیکن 60،70فیصد ٹیوب ویل بغیر کاغذات اوریل کے ہیں اوراس آبادی یابازارمیں ڈاکخانہ نادا اورپولیس تھانہ یاچوکی نہیں ہے ،تو کیا اس بستیوں کے لوگوں ں پر جمعہ یا عیدین کی نماز واجب ہے یانہیں ؟ اورجمعہ کے دن جمع کی نماز پڑھی جائے یا ظہر ؟تفصلی جواب دیکر ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حنفیہ رحمھم اللہ کے نزدیک جمعہ کے لیے شہر یاقریہ کبیرہ شرط ہے دیہات اورچھوٹی بستیوں میں جمعہ جائزنہیں ،۔ الا یہ کہ حکومت وہاں جمعہ قائم کرنے کاحکم کرے ۔ فقہی لحاظ سےکسی جگہ کے شہرہونے،نہ ہونے اور اسی طرح کسی قریہ کے بڑے یا چھوٹے ہونے کا مدار عرف پرہے،کیونکہ نصوص میں اس کی تحدیدموجود نہیں،جن فقہاء نے اس حوالےسے کچھ تحدیدات کی ہیں وہ تقریبی ،تخمینی اوران کے عرف پر مبنی ہیں،منصوص نہیں۔ لہذا عرف میں کسی بستی کو آبادی،ضروریات کی فراہمی وغیرہ کے ذریعے شہریا قصبہ سمجھا جاتا ہوتو وہاں نمازِ جمعہ جائز ہے ورنہ جائز نہیں۔ مسئولہ جگہ کے بارے میں مقامی حضرات سے رائے لینےسے یہ معلوم ہوا کہ مقامی علماء میں بھی اس بارے میں اختلاف موجود ہے، لہذا اس مسئلہ کا بہتر حل یہ ہے کہ پانچ چھ مقامی علماء کرام تفصیلی دلائل کے ساتھ مسئولہ مقام کے قریب کوئٹہ شہر کے مفتیانِ کرام میں سے دو صاحب الرائے مفتیانِ عظام سےرابطہ کریں اوران کو اس علاقے کا تفصیلی معاینہ کرائیں اوران کو فیصلے کا پوا اختیاردیدیں پھربحث،تحقیق اورمشاہدہ کے نتیجے میں جو وہ کہیں اس پر عمل کریں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 411) العامي يجب عليه تقليد العالم إذا كان يعتمد على فتواه ثم قال وقد علم من هذا أن مذهب العامي فتوى مفتيه من غير تقييد بمذهب ولهذا قال في الفتح: الحكم في حق العامي فتوى مفتيه، وفي النهاية ويشترط أن يكون المفتي ممن يؤخذ منه الفقه ويعتمد على فتواه في البلدة وحينئذ تصير فتواه شبهة ولا معتبر بغيره. اهـ. وفی اعلاء السنن 11/8 المصروالقریۃ کلاھماحقیقۃ عرفیۃ ،قدتمیزمصداق کل منھما عن الآخرعند أھل العرف فی کل زمان (الی قولہ)إذا عرفت ھذا فاعلم أن تعریف المصرأیضا لیس بحد حقیقی وإنماھو تشخیصہ فقط ،وتعریف الشخصی یختلف بإختلاف شخصیاتہ فی کل مکان الخ وفی مصنف ابن ابی شیبۃ (2/101) لاجمعۃ ولاتشریق الا فی مصر جامع الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137) عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 138) وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات والظاهر أنه أريد به الكراهة لكراهة النفل بالجماعة؛ ألا ترى أن في الجواهر لو صلوا في القرى لزمهم أداء الظهر، وهذا إذا لم يتصل به حكم، فإن في فتاوى الديناري إذا بني مسجد في الرستاق بأمر الإمام فهو أمر بالجمعة اتفاقا على ما قال السرخسي اهـ فافهم والرستاق القرى كما في القاموس. وفی بذل المجہود(2/170) أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لم یصل الجمعہ فی القری، ولم یأمربھا،فعلم بھذا أن القری لیست محل إقامۃ الجمعۃ .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب