کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ اذان دیتے وقت پہلے لاؤڈ سپیکر پر تلاوت کرنا پھر اذان دینا کیسا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تلاوت کے لیے کوئی خاص وقت متعین نہیں،جب بھی موقع ملے آداب کا خیال رکھتے ہوئے تلاوت کرسکتے ہیں۔ اِس کے لیے اذان سے پہلے کے وقت کو خاص کرنا اور اِس کا التزام کرنا درست نہیں،کیونکہ شریعت میں اذان کا یہ طریقہ ثابت نہیں،لہذا اِس کو دین سمجھ کر کرنا بدعت شمار ہوگا۔
حوالہ جات
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:« مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ».
(صحيح مسلم للنيسابوري ،حدیث:4589)
قال الطيبي :وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة، فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال .فكيف من أصر على بدعة أو منكر.(شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن: 3 / 1050