021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالک کی اجازت کے بغیر اس کے مال کو صدقہ کرنا
61639وکیل بنانے کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک سرکاری آفیسر کا ذاتی ملازم ہوں اور اس کے گھر کے خریدو فروخت کے معاملات دیکھتا ہوں۔وہ مجھے ہر مہینہ کے شروع میں پیسہ دیتے ہیں،میں ان پیسوں سے اس کے گھر کے لیے سودا خریدتا ہوں،لیکن میں اس کی دی ہوئی پیسوں سے کچھ رقم غریبوں یا ہسپتال کے فنڈ میں صدقہ کرتا ہوں۔اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرے لیے مالک کی اجازت کے بغیر اس کی دی ہوئی رقم سے صدقہ وخیرات کتنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مالک کی اجازت کے بغیر اس کی دی ہوئی رقم سے صدقہ و خیرات کرنا جائز نہیں ہے۔اب تک جو رقم صدقہ کی ہے وہ یا تو انہیں واپس کردیں یا ان کو اطلاع دےکراس نفلی صدقہ کی اجازت لے لیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:"واعلم أن الوکیل وکالۃ عامۃ مطلقۃ مفوّضۃ إنما یملک المعاوضات لا الطلاق والعتاق والتبرعات،بہ یفتی." وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:"والحاصل:أن الوکیل وکالۃ عامۃ یملک کل شئ إلا الطلاق والعتاق والوقف والھبۃ والصدقۃ علی المفتی بہ." (الدر المختار مع رد المحتار:275،305،دار المعرفۃ،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب