021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگر حکومت کاٹیکس ظالمانہ ہوتو کیاکرناچاہئے
62270.4جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

۔ہاں یہ جانتا ہوں کہ حکومت کو ہمیں سہولیات فراہم کرنے کیلئے اور ہمارے جان ومال کی حفاظت کے لئے آمدنی کی ضرورت ہے ،لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ میں اپنے ہر 100 میں سے 5سے لیکر 35 تک حکومت کو دیتا رہوں ،کیا یہ ناجائز نہیں ہے ، ہاں اتنا ضرور دونگا جتنا حکومت ہمیں سہولیات دے رہی ہے ،کیا میرا یہ مفروضہ صحیح ہے اگر غلط ہے تو مجھے کیاکرنا چاہئے ؟ 7۔ فرض کریں اگر میں یہ پورا ٹیکس نہ دوں کیونکہ میں جانتاہوں حکومت مجھ سے اس سے کہیں زیادہ ٹیکس لے رہی ہے کی مد میں کیا یہ دونوں ٹیکسس کی ایڈجسمنٹ کرناصحیح ہے؟ اسلامی تعلیمات کیاہیں ؟ andirect۔tax

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۔اگر حکومت ناقابل برداشت حد تک بہت زیادہ ٹیکس وصول کرے ,جس کی ادائیگی ٹیکس دہندہ کے لئے مشکل ہو،تو ایسی صورت میں ٹیکس سے بچنے کیلئے کوئی ممکنہ جائز حیلہ اختیار کیا جاسکتا ہے جس سے ظلم سے نجات حاصل کی جاسکے ، تاہم یہ دعوی تو ہر کوئی کرسکتا ہے کہ ٹیکس اس کی گنجائش سے زیادہ ہے یا ظالمانہ ہے ،اس لئے جبتک ٹیکسیشن کاکوئی ماہر ،دیندار شخص ٹیکسوں میں ظلم کی واضح نشاندہی نہ کرے اس وقت تک ٹیکس چراناصحیح نہیں ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 33 وأصله في القنية حيث قال وقال أبو جعفر البلخي ما يضر به السلطان على الرعية مصلحة لهم يصير دينا واجبا وحقا مستحقاكالخراج، وقال مشايخنا وكل ما يضربه الإمام.عليهم لمصلحة لهم فالجواب هكذا حتى أجرة الحراسين لحفظ الطريق واللصوص ونصب الدروب وأبواب السكك وهذا يعرف ولا يعرف خوف الفتنة ثم قال: فعلى هذا ما يؤخذ في خوارزم من العامة لإصلاح مسناة الجيحون أو الربض ونحوه من مصالح العامة دين واجب لا يجوز الامتناع عنه، وليس بظلم ولكن يعلم هذا الجواب للعمل به وكف اللسان عن السلطان وسعاته فيه لا للتشهير حتى لا يتجاسروا في الزيادة على القدر المستحق اهـ. قلت: وينبغي تقييد ذلك بما إذا لم يوجد في بيت المال ما يكفي لذلك لما سيأتي في الجهاد من أنه يكره الجعل إن وجد فيء
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب