03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹیکس سے بچاؤکاغیر قانونی طریقہ بتانے کی نوکری کاحکم
62270.6جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میں جس کمپنی میں کام کر رہا ہوں وہاں مجھے ٹیکس بچانے کے غیر قانونی طریقے بتانے پڑتے ہیں ، اور کام بھی کرنا پڑتا ہے ،میں نوکری کرتاہوں اور ہرمہنے مجھے تنخواہ ملتی ہے ، میرا اس ٹیکس کی چوری سے کوئی تعلق نہیں ،اور میرے معلومات مطابق تمام کمپنی میں یہ کام ہورہاہے ۔کیایہ نوکری کرنادرست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کا اصل کام جائز ہے تو نوکری جائز ہے اور تنخواہ حلال ہے ، جہاں تک تعلق ہے اس بات کا کہ ٹیکس سے بچنے کیلئے بطور حیلہ کے کوئی الگ کھاتہ بنانا اور الگ سے حساب وکتا ب بنا نا اس کا تفصیلی حکم سوال نمبر 1کے ضمن میں آچکا ہے،حاصل یہ ہے کہ اگر ٹیکس کی مقدار ظالمانہ ہے برداشت سے زیادہ ہے ،توکوئی جائز حیلہ اختیار کرکے ٹیکس سے بچنا جائز ہے۔اس کاطریقہ بناناجائز اور اجرت حلال ہوگی ،اگرٹیکس جائز حدود میں ہے تو ٹیکس چوری کرنا اور اس میں تعاون کرنا حیلہ سکھانا گناہ ہے ،غلط کام کرکے اجرت لینا جائز نہیں ۔
حوالہ جات
الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 131) 5 - أ - الشفاعة الحسنة: وهي: أن يشفع الشفيع لإزالة ضرر أو رفع مظلمة عن مظلوم، أو جر منفعة إلى مستحق ليس في جرها ضرر ولا ضرار، فهذه مرغوب فيها مأمور بها، قال الله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى} (4) . وللشفيع نصيب في اجرها وثوابها قال الله تعالى (1) : {من يشفع شفاعة حسنة يكن له نصيب منها} (2) ويندرج فيها دعاء المسلم لأخيه المسلم عن ظهر الغيب. (- ب - الشفاعة السيئة هي: أن يشفع في إسقاط حد بعد بلوغه السلطان أو هضم حق أو إعطائه لغير مستحقه، وهو منهي عنه لأنه تعاون على الإثم والعدوان. قال تعالى: {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} (3) وللشفيع في هذا كفل من الإثم. قال تعالى: {ومن يشفع شفاعة سيئة يكن له كفل منها. . .} (4) الآية. والضابط العام: أن الشفاعة الحسنة هي: ما كانت فيما استحسنه الشرع، والسيئة فيما كرهه وحرمہ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 268) (ويكره) تحريما (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب زيلعي. قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها نهر
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب