021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کی جائیداد کو درس وتدریس کے لیے کرایہ پر دینا
62497وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

سوال: کیا مسجد کو اسلامی تعلیم کے لیے کرایہ پر دینا جائز ہے؟ یعنی مدرسے والے متولیِ مسجد / مسجد کے انتظامیہ کو ایک مقررہ قیمت دیں مسجد کے بدلے میں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ صورتِ حال یہ ہے کہ زید ایک مدرسہ قائم کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے پاس کوئی زمین نہیں ہے۔لہذا وہ عمرو یعنی متولیِ مسجد سے معاہدہ کرتا ہے کہ وہ مسجد کی جائیداد کو مدرسے کے کام میں لائے گا۔ وہ اگلے دس سال کا معاہدہ کرتا ہے کہ ہر سال دس ہزار ڈالر (10000$) عمرو کو دے گا۔ بنیادی طور پر یہ ایک لاکھ ڈالر ($100000) دس سال میں ادا کرنے کا معاہدہ ہے۔ کیا ایسا معاملہ کرنا جائز ہے؟ کیا یہ کرایہ کا معاملہ سمجھا جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد کا نماز کے لیے مختص احاطہ کرایہ پر دینا جائز نہیں، لیکن اس سے باہر واقع زمین یا عمارت جو مسجد کی ملکیت ہو، اسے کرایہ پر دینے کی گنجائش ہے بشرطیکہ مسجد کو اس کی ضرورت نہ ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ فقہاء نے طویل عرصے تک وقف کی زمین اجرت پر دینے سے منع فرمایا ہے تاکہ اس پر قبضہ نہ ہوجائے، لیکن آج کل سرکاری کاغذات اور ریکارڈ موجود ہونے کی وجہ سے جہاں اس پر قبضہ کا امکان کم ہوتا ہے، وہاں زیادہ عرصے تک دینے کی بھی گنجائش ہے۔(ماخوذہ از فتاوی رحیمیہ 9/107، وفتاوی محمودیہ)
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: ولا يجوز للقيم أن يجعل شيئا من المسجد مستغلا. (البحرالرائق: 5/ 251) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: ولا يجوز أخذ الأجرة منه، ولا أن يجعل شيئا منه مستغلا. (رد المحتار: 4/358) قال العلامۃ علی بن أبی بکر المرغینانی رحمہ اللہ تعالی: "إلا أن في الأوقاف لا یجوز الإجارۃ الطویلۃ؛ کي لا یدعي المستأجر ملکہا، وھي ما زاد علی ثلث سنین، وھو المختار." (الہدایۃ / کتاب الإجارات: ۲؍ ۲۹۷). ذکر فی الفتاوى الهندية: " ولو کانت الأرض متصلۃ ببیوت المصر یرغب الناس في استیجار بیوتھا، وتکون غلۃ ذٰلک فوق غلۃ الزرع والنخیل، کان للقیم أن یبنی فیہا بیوتًا فیواجرھا." (الفتاویٰ الہندیۃ / الباب الخامس من کتاب الوقف: ۲؍۴۱۴ )
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب