زیدا یک مدرسہ کامہتمم ہے،اس کومدرسہ کے ساتھ ایک جگہ خریدنے کی ضرورت پڑگئی تاکہ مدرسہ کشادہ ہوجائے،پہلی جگہ جس میں مدرسہ واقع ہے ہووہ تنگ ہے،اب بکرنے زیدسے کہاکہ آپ مجھے چالیس ہزارروپے دیدو میں آپ کے مدرسہ کے لئے جگہ خریدنے کےبارےمیں ایک مالدار بندہ سے بات کرتاہوں تاکہ وہ آپ کے لئے جگہ خریدکردیدے،اب معلوم یہ کرناہے ہ زیدکابکرکومدرسہ کے پیسے سے چالیس ہزاردینا اوربکرکے لئے یہ چالیس ہزاروپے لیناجائزہے یانہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کارخیر کے لئے رقم یاجگہ دینے پر ترغیب دینا محض ایک نیک کام ہے،محض نیک کام کے کرنے پر اجرت وصول کرناجائزنہیں،البتہ جس نیک کام کے کرنے پر اپنے آپ کوفارغ کرکے معقول وقت دیناپڑتاہواوروہ کام بھی ایساہوکہ اس کے نہ کرنے سے دین کےکسی اہم جزء کے معطل ہونے کاخدشہ ہوتوایسی صورت میں طاعت محضہ پراجرت وصول کرنے کی اجازت ہے،ورنہ نہیں۔
صورت مسؤولہ میں ایسانہیں کہ بکر اپنے آپ کوفارغ کرکے مستقل طورپرمدرسہ کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے لوگوں کوترغیب دیتاہو،بلکہ بکراپنے جاننے والےکسی سیٹھ کو(جن کے بارے میں ان کوامیدہے کہ وہ اس کام کے لئے آمادہ ہوجائے گا)صرف ترغیب دیں گے اوران کاکام ختم ہوجائے گا،نیزایسابھی نہیں ہے کہ اگربکرصرف ترغیب د کے ناپڑتاہوکی ترغیب دینے پرکسی کوآمادہ کرنا کرتعاون پرآمادہ کرنااگرواقعی مدرسہ کے لئے مزیدجگہ کی ضرورت ہے اورزیدکوبکرپراعتماد بھی ہے توایسی صورت میں زیدکےلئے بکرکومدرسہ کے لئے جگہ کے انتظام کرنے کی کوشش پرمذکورہ رقم دینادرست ہے، بکراس صورت میں وکیل بالاجرةہے۔
حوالہ جات
رد المحتار (ج 24 / ص 318):
"قال في التتارخانية : وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل ، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم .
وفي الحاوي : سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار ، فقال : أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز ، فجوزوه لحاجة الناس إليه."