03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جمعہ مبارک کہنے کا حکم
63298جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا "جمعہ مبارک " کہنا بدعت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جمعہ کا دن فی نفسہ بڑی فضیلت رکھتا ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات مبارکہ میں بھی جمعہ کے بارے میں بہت سے فضائل مذکور ہیں۔ ہر مسلمان کے لیے جمعہ کا دن پانا اور اس کی برکات دیکھنا ایک بڑی نعمت ہے۔ لہذا جب ایک شخص کسی دوسرے کو جمعہ کی مبارک باد دیتا ہے تو وہ حقیقت کا اقرار کر رہا ہوتا ہے اور اس کے لیے برکت کی دعاء کرتا ہے، لہذا "جمعہ مبارک" کہنا جائز ہے۔ البتہ جمعہ کی مبارک باد کو ایسا مستقل عمل بنا لینا بھی درست نہیں کہ اس کا التزام کیا جانے لگے اور تارک پر ملامت شروع ہوجائے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: "قوله: (لا تنكر): خبر قوله والتهنئة، وإنما قال كذلك لأنه لم يحفظ فيها شيء عن أبي حنيفة وأصحابه، وذكر في القنية أنه لم ينقل عن أصحابنا كراهة، وعن مالك أنه كرهها، وعن الأوزاعي أنها بدعة، وقال المحقق ابن أمير حاج: بل الأشبه أنها جائزة مستحبة في الجملة، ثم ساق آثارا بأسانيد صحيحة عن الصحابة في فعل ذلك. ثم قال: والمتعامل في البلاد الشامية والمصرية عيد مبارك عليك ونحوه، وقال يمكن أن يلحق بذلك في المشروعية والاستحباب؛ لما بينهما من التلازم؛ فإن من قبلت طاعته في زمان كان ذلك الزمان عليه مباركا، على أنه قد ورد الدعاء بالبركة في أمور شتى، فيؤخذ منه استحباب الدعاء بها هنا أيضا." (رد المحتار:
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب