اگر باہر ملک سے کوئی تعلق والا فقراء کے لیے پیسے بھیج دے اور وکیل کے لیے بھی حصہ متعین کردے، تو وکیل اپنے فقیر بھائی، بہن، والدہ اور اپنی بیوی کو اس رقم میں سے دے سکتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح اگر قربانی کے لیے رقم بھیج دیں اور کہے کہ گوشت خود بھی استعمال کریں اور فقراء کو بھی دیں تو کیا وکیل حصے بناکر دیگر فقراء کے ساتھ اپنی فقیر والدہ، بھائی اور اپنی بیوی کو شریک کرسکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ دونوں صورتوں میں موکل نے مطلق فقراء کو دینے کا کہا ہے، کوئی تخصیص نہیں کی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جی ہاں! وکیل اپنے فقیر بھائی، بہن، والدہ اور اپنی بیوی کو اس رقم اور قربانی کے گوشت میں سے دے سکتا ہے۔
الدر المختار (2/ 269):
حوالہ جات
وللوكيل أن يدفع لولده الفقير وزوجته لا لنفسه إلا إذا قال ربها ضعها حيث شئت.