ایک گاڑی میں دوافراد شریک ہیں اس شرط کے ساتھ کہ زید اپنے پیسوں کا مطالبہ دو سال سے پہلے نہیں کرے گا اور دو سال بعد بھی جب اس کو اپنے پیسوں کی ضرورت ہو گی تو وہ عمرو کو کم از کم دو ماہ پہلے اطلاع دے گا۔کیا یہ شرط لگانادرست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زیدنے یہ رقم گاڑی میں شرکت کے لیے دی ہے اس لیے زیدکا عمرو سے پیسوں کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔ یہ دونوں گاڑی میں شریک ہیں اس لیے زیداور عمرو کے شرکت ختم کرنے کی صورت یہ ہوگی کہ گاڑی کسی اور کو بیچ کر ہر شریک اپنے حصے کی رقم لے لے یا زیدگاڑی میں سے اپنا حصہ عمرو یا کسی اور کو بیچے۔ اگر عمرو گاڑی میں اس کے حصہ کو دس لاکھ میں اس وقت اپنی مرضی سے خریدے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 206)
المادة (1072) ليس لأحد الشريكين أن يجبر الآخر بقوله له: بعني حصتك أو اشتر حصتي. غير أنه إذا كان الملك المشترك بينهما قابلا للقسمة والشريك ليس بغائب فله أن يطلب القسمة وإن كان غير قابل للقسمة فله أن يطلب المهايأة كما سيجيء تفصيله في الباب الثاني.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 209)
المادة (88 0 1) لأحد الشريكين إن شاء بيع حصته إلى شريكه إن شاء باعها لآخر بدون إذن شريكه. انظر المادة (5 1 2) أما في صورة خلط الأموال واختلاطها التي بينت في الفصل الأول فلا يسوغ لأحد الشريكين أن يبيع حصته في الأموال المشتركة المخلوطة أو المختلطة بدون إذن شريكه.