03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تفسیر اور فقہ کی کتابوں کے اوپر دوسری کتابیں رکھنا
62879 جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

علماء کیا کہتے ہیں ان مسائل کے بارے میں کہ درس گاہ میں کتابیں بہت ہوتی ہیں مثلاً تفسیر، فقہ اور حدیث وغیرہ، اور رکھنے کی جگہ تھوڑی ہوتی ہے اور تعلیم کے وقت گھنٹے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھار تفسیر کے اوپر فقہ، ادب اور سیرت کی کتابیں آتی رہتی ہیں، چونکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا دشوار ہوتا ہے۔ کیا تفسیر اور فقہ کے اوپر اور قسم کی کتابیں رکھنا جائز ہے؟ اور ادب کے لحاظ میں کیا مرتبہ ہے؟ ایسا کرنے سے علم کوئی نقصان ہوگا یا نہیں؟ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کتابوں کے ادب کا تقاضا یہ ہے کہ ان کو ترتیب سے رکھا جائے لیکن اگر ایسا کرنے میں حرج لازم آ رہا ہو یا مشقت ہو تو کتابوں کو بغیر ترتیب کے رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ کتابوں کی ترتیب میں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ قرآن مجید سب سے اوپر رہے، اس کے بعد وہ تفسیر جس قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوں، اس کے بعد بغیر آیات والی تفسیر، اس کے بعد کتبِ احادیث، اس کے بعد کتبِ فقہ،اس کے بعد کتبِ عقائد اور اس کے بعد لغت اور ادب کی کتابیں ہوں
حوالہ جات
۔ البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 212) ذكره في كتاب الصلاة وفي القنية اللغة والنحو نوع واحد فيوضع بعضها فوق بعض، والتعبير فوقهما والكلام فوق ذلك والفقه فوق ذلك والأخبار والمواعظ والدعوات المروية فوق ذلك والتفسير فوق ذلك والتفسير الذي فيه آيات مكتوبة فوق كتب القراءة۔ العناية شرح الهداية (14/ 139) والحرج مدفوع بقوله تعالى { وما جعل عليكم في الدين من حرج } واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب