021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متعدد عمره كو جمع كرنے کا حکم
5841حج کے احکام ومسائلجنایات حج کا بیان

سوال

ایک آدمی نے سات عمرے اسطرح کیے کہ ہر عمرہ کے بعد حلق نہیں کیا طواف وسعی کے بعد اگلے عمرہ کا احرام باندھ لیا یعنی حلال ہوئے بغیرجب اس نے ساتواں عمرہ کیا تو اس کے آخر میں حلق کرالیا سب عمروں سے حلال ہونے کی نیت سے ۔بندہ نے عام کتب فتاوی میں دیکھا تو یہ عبارت ملی من اتی بعمرة الا الحلق فاحرم باخری ذبح الاصل ان الجمع بین احرامیں بعمرتین مکروہ تحریما فیلزم الدم در مختار ما فی الدرر ولو طاف و سعی للاولی ولم یبق علیہ الحلق فاھل باخری لزمتہ ولا یرفضھا وعلیہ دم الجمع اس سے ملتی جلتی عبارات دیگر کتب میں بھی ہیں یہاں دو عمروں کو جمع کرنے پر دم واجب لکھا ہے اب سوال یہ ہیکہ دو سے زیادہ جمع کرنے پر بھی ایک ہی دم ہوگا یا 6 دم ہونگے اگر ہر عمرہ کے بدل ایک دم ہوگا تو اسکا مستدل کیا ہوگا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت میں 6 عمرے جمع کرکے 7 کے آخر میں حلق کرانے کی صورت میں ایک ہی دم لازم آئے گا اور مستدل یہ ہیکہ فقہاء نے تصریح کی ہے کہ عمرہ کو بدون حلق جمع کرنے پر جو دم آتا ہے وہ دم جمع کرنے کی وجہ سے آتا ہے، تاخیر حلق کی وجہ سے نہیں، کیونکہ اسکا کوئی وقت متعین نہیں لہذا دم جمع بین العمر تین کی وجہ سے آیا ہے اور وہ ایک ہی جنایت ہے لہذا دم بھی ایک ہی واجب ہوگا ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 587) . (قوله فيلزم الدم) أي لجناية الجمع ولا دم لتأخير الحلق هنا لأنه في العمرة غير موقت بالزمان كما مر إلا إذا حلق قبل الفراغ من الثانية فيلزم دم آخر كما علمته آنفا (قوله لا لحجتين) عطف على العمرتين؛ وقوله فلا يلزم أي دم الجمع، بل يلزم دم التأخير أو التقصير فقط كما مر وقد تبع الشارح في ذلك صاحب البحر حيث قال: وصرح في الهداية بأنه أي الجمع بين إحرامي حجين أو عمرتين بدعة، وأفرط في غاية البيان بقوله إنه حرام لأنه بدعة وهو سهو، لما في المحيط والجمع بين إحرامي الحج لا يكره في ظاهر الرواية لأنه في العمرة إنما كره لأنه يصير جامعا بينهما في الفعل لأنه يؤديهما في سنة واحدة، بخلاف الحج اهـ فلذا فرق المصنف بين الحج والعمرة تبعا للجامع الصغير فإنه أوجب دما واحدا للحج. وقال بعض المشايخ: يجب دم آخر للجمع اتباعا لرواية الأصل وقد علمت أن الفرق بينهما ظاهر الرواية، هذا خلاصة ما في البحر
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب