68986 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
ہمارےمعاشرےمیں یہ بات عام ہوتی جارہی ہےکہ لڑکی گھر سےبھاگ کروالدین کی رضامندی کےبغیر شادی کرلیتی ہے، پھربعض دفعہ والدین کی طرف سےلڑکی کوقتل کیاجاتاہے۔شرعایہ عمل کیساہے؟اور شریعت میں اس کی سزاکیاہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
لڑکی کاگھرسےبھاگ کر والدین کی رضامندی کےبغیرنکاح کرناشرعاانتہائی ناپسندیدہ عمل ہے،بلکہ بعض فقہاء
کرامؒ کےنزدیک ولی کی اجازت کےبغیرعورت کا ازخود کیاہوا نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا،کیونکہ شریعت نے عورتوں
کےنکاح کامعاملہ اولیاء کوسپرد کیاہے۔حدیث میں ہےکہ والد کی رضامندی میں اللہ تعالی کی رضاہے،لیکن اگرلڑکی ایساکرتی ہےتوکسی کواسےقتل کرنےکااختیار نہیں ہے،یہ بہت بڑاگناہ ہےاور جہنم میں جانےکا سبب ہے۔
حوالہ جات
السنن الكبرى للبيهقي وفي ذيله الجوهر النقي (7/ 133) وعن عطاء عن جابر رضى الله عنه قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- :« لا يزوج النساء إلا الأولياء ولا يزوجهن إلا الأكفاء ولا مهر دون عشرة دراهم ».
..واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | متخصص | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |