70293 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
اگرکسی شخص کی کمائی حلال نہ ہو تو کیا اس کے ساتھ بیع اورشراء کا معاملہ جائز ہے یانہیں؟ اگرجائزنہیں تو کیا دکاندار ایسے شخص کو جس کی کل کمائی یاکمائی کااکثر حصہ حرام ہو سودا بیچنے سے انکار کرےگا ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جن لوگوں کی آمدنی بالکل حرام خالص ہے، ان کو کوئی چیز فروخت کرنا اور اس مالِ حرام میں سے قیمت لینا جائز نہیں، قال اللہ تعالیٰ: وَلاَ تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ، وعن ابن عباس مرفوعاً: إن اللہ تعالیٰ إذا حرم علی قوم أکل شيء حرم علیہ ثمنہ (أبوداوٴد) البتہ جن لوگوں کی کمائی مشتبہ ہو یا حلال وحرام سے ملی ہوئی ہو اور حلال غالب ہو ان کے ہاتھ کوئی چیز فروخت کرنا جائز ہے ؛ اس لیے کہ مشتبہ چیز سے بچنا دشوار ہے لہٰذا ضرورةً اس کی اجازت ہے، لأن الضرورات تبیح المحظورات، ولا یکلف اللہ نفسا إلا وُسعَہا اگرچہ احتیاط اسی میں ہے کہ ان کے ہاتھ بھی کوئی چیز فروخت نہ کیاجائے، اسی طرح اگر کسی کے آمدنی کے بارے میں علم نہ ہو تو اس کے ہاتھ بھی اپنی کوئی چیز فروخت کرنا جائز ہے اگرچہ احتیاط کے خلاف ہے۔
حوالہ جات
۔
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
24/2/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |