021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرحوم کی طرف سے ہبہ شدہ زمین میں دوسرے بھائی کاحصہ مانگنا
70263ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

 ایک زمیندار نے اپنی ایک زمین کےتین حصے کرکے اپنے دوبیٹوں میں سے ایک بیٹے کوایک حصہ دیا اوردوسرے چھوٹے بیٹے کودوحصے دئیے اورکہاکہ ان دوحصوں میں بڑے بیٹےکاکوئی حصہ نہیں ہے،نہ ہی میری زندگی میں اورنہ میرے مرنےکے بعد اورجب تک میں اورمیری بیوی زندہ ہیں ،ہم دونوں کےاخراجات چھوٹے بیٹے کے ذمہ ہیں اورقبضہ بھی دیدیا اورکاغذات بھی اورخوددنیاسے رخصت ہوگئے۔

اب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ  بڑابیٹا چھوٹے بھائی سے حصہ مانگ رہاہے ،لیکن بھائی کہتاہےکہ یہ تومجھے اباجان نے دیدیاتھا،میں آپ کونہیں دے سکتا،لیکن بھائی کامطالبہ کرنادرست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیٹوں کوزبانی طورپر کہناکہ یہ جائیدادتمہاری ہے یاملکیت دینے کی نیت سےکاغذات بیٹوں کے نام پر بنانا ہبہ ہے ، ہبہ مکمل ہونے کے لئے موہوب لہ (جس کوہبہ کیاجارہاہے)کواس طرح قبضہ دیناضروری ہے کہ وہ اس میں اپنی مرضی سے آزادانہ طورپر تصرف کرسکےجس کیلئے ضروری ہے کہ ہبہ کی گئی چیزکوبالکل الگ کرکے اپنے تصرف سے فارغ کردے،اگراس طرح کاقبضہ نہ دیاجائےتو ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔صورت مسؤلہ میں اگر والد نےمذکورہ زمین  بیٹوں کے نام صرف کاغذات کی حد تک کرائی  تھی اوران کواس زمین پر اس طورپر مالکانہ تصرف کااختیارنہیں دیاتھاکہ وہ اپنی مرضی سے اس کواستعمال کرسکیں تو یہ ہبہ مکمل نہیں ہوا اورزمین والدکی ملکیت ہی شمارہوگی، اس صورت میں والدکی وفات کے بعد تمام ورثہ کااس میں حق ہے، اوراگرباقاعدہ نام کرانےکے ساتھ قبضہ بھی دیدیاتھاجیساکہ سوال سےمعلوم ہورہاہے تواس صورت میں  ہربیٹے کودیاگیاحصہ اس کی ملکیت ہے،چاہے کم ہویازیادہ،لہذا مذکورہ زمین میں کسی بھائی کادوسرے بھائی سے کوئی مطالبہ درست نہیں ۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (ج 5 / ص 259):
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."
العناية شرح الهداية (ج 12 / ص 264):
"ولنا قوله عليه الصلاة والسلام { لا تجوز الهبة إلا مقبوضة } والمراد نفي الملك ، لأن الجواز بدونه ثابت ، ولأنه عقد تبرع ، وفي إثبات الملك قبل القبض إلزام المتبرع شيئا لم يتبرع به ، وهو التسليم فلا يصح."
الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري (ج 3 / ص 173):
"لو قال الرجل : جميع مالي ، أو جميع ما أملكه لفلان فهذا إقرار بالهبة لا يجوز إلا مقبوضة ، وإن امتنع من التسليم لم يجبر عليه."                                                                                                                                                                                                                  

۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب