021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فضائل اعمال کی احادیث پر عمل کرنے کی صورت میں فضیلت حاصل ہونے کا حکم /فضائل اعمال کی دوحدیثیں : 1أليس قد صام بعده رمضان وصلى الخ2 من داوم على الصلوات الخمس في الجماعة الخ کی تحقیق
70367حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

 فضائل اعمال میں نماز کے فضائل والے  حصے میں  دو حدیثیں ذکر کی گئی ہیں ۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ دو احادیث صحیح ہیں؟اور اگر میں ان حدیثوں پر عمل کروں تو مجھے یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی؟حدیثیں درج ذیل ہیں:

  1. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک قبیلہ کے دو صحابی ایک ساتھ مسلمان ہوئے ان میں سے ایک جہاد میں شہید ہو گئے اور دوسرے صاحب کا ایک سال بعد انتقال ہوا۔حضرت طلحہ بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ وہ صاحب جن کا ایک سال بعد انتقال ہوا ان شہید سے بھی پہلے جنت میں داخل ہو گئے،تو مجھے بڑا تعجب ہوا کہ شہید کا درجہ تو بہت اونچا ہے،وہ پہلے جنت میں داخل ہوتے۔میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے خود عرض کیا یا کسی اور نے عرض کیا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جن صاحب کا بعد میں انتقال ہوا ان کی نیکیاں نہیں دیکھتے کتنی زیادہ ہو گئیں۔ایک رمضان المبارک کے پورے روزے بھی ان کے زیادہ ہوئے اور چھ ہزار اور اتنی اتنی رکعتیں نماز کی ان کی ایک سال میں بڑھ گئیں۔
  2. ایک حدیث میں آیا ہے  کہ جو شخص نماز کا اہتمام  کرتا ہے حق تعالی شانہ  پانچ طرح سے اس کا اعزاز و اکرام فرماتے ہیں:ایک یہ کہ اس پرسے رزق کی تنگی ہٹا دی جاتی ہے۔دوسرے یہ کہ اس سے عذاب قبر ہٹا دیا جاتا ہے۔تیسرے یہ کہ قیامت کو اس کے اعمال نامے اس کے دائیں ہاتھ میں دیے جائیں گےاور چوتھے یہ کہ پل صراط سے بجلی کی طرح گزر جائیں گے۔پانچویں بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اول الذکر حدیث  تو بالکل صحیح ہے باقاعدہ صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے ،اس پر عمل کرنا اور اس فضیلت کے حاصل ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ نیز اس مضمون پر تو اور بہت سی روایات موجود ہیں ،جیسا کہ ابوبکرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے بہتر شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہو، اس آدمی نے پھر پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بدتر شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو"۔لہٰذا اگر کسی شخص کو اللہ تعالی عمر بھی لمبی عطا فرمائے اور اس کے اعمال بھی اچھے ہوں تو ان شاء اللہ ضرور یہ فضیلت حاصل ہوگی۔اور یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اس روایت سے شہید کی فضیلت میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ آپ علیہ السلام نے مختلف مواقع پر مختلف عبادات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کسی ایک عمل پر خاص تاکید فرمائی تاکہ اس کی اہمیت خوب واضح ہوجائے۔

           نیز دوسری حدیث اگرچہ کسی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے لیکن اس مضمون کی تائید اور بہت سی روایات سے ثابت ہے، جیسا کہ خود شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب نور اللہ مرقدہ  نے بھی اس کی سند  پر کلام فرمایا ہے اور اس مضمون کی بھی کافی شافی تفصیل بیان فرمائی ہے۔حضرت فرماتے ہیں کہ یہ پوری حدیث  اگرچہ عام کتب حدیث میں مجھے نہیں ملی، لیکن اس میں جتنی قسم کے ثواب و عذاب ذکر کئے گئے ہیں، ان میں سے اکثر کی تائید بہت سی روایات سے ہوتی ہے. (فضائل نماز، باب اول، صفحہ: 381) لہٰذا اگر کوئی شخص ان احادیث پر عمل کرے تو اللہ تعالی کی ذات سے بہت قوی امید ہے کہ ان شاء اللہ یہ فضیلتیں ضرور حاصل ہوں گی۔

     

حوالہ جات
و فی مسند أحمد:  عن أبي هريرة قال: كان رجلان من بليّ من قضاعة أسلما مع النبي صلي الله عليه وسلم ،واستشهد أحدهما وأُخَر الآخر سنة. قال طلحة ابن عبيد الله: فأريت الجنة فرأيت فيها المؤخر منهما أدخل قبل الشهيد، فعجبت لذلك، فأصبحت فذكرت ذلك لرسول الله  صلى الله عليه وسلم ، أو ذكر ذلك لرسول الله  صلى الله عليه وسلم . فقال رسول الله  صلى الله عليه وسلم : " أليس قد صام بعده رمضان، وصلى ستة آلاف ركعة، أو كذا وكذا ركعة صلاة السنة".(مسند أحمد :8380)
                                       وقال أحمد محمد شاكر:  إسناده صحيح، وفي الحديث بيان لقيمة العبادات في الإِسلام، حتى لا يتكل الناس على عمل واحد من أعمال الخير، وترغيب في ثواب العبادات ومنزلتها في الإِسلام، كما هو معروف، وليس في الحديث نقص من قيمة الشهيد، فالقرآن والسنة بينا مكانة الشهيد بما لا يدع مجالا للشك في درجته عند ربه، فالشهداء أحياء عند ربهم يرزقون، يستبشرون بنعمة من الله وفضل.(حاشیہ  مسند احمد:8/302)
                                       وفی سنن الترمذی :حدثنا أبو حفص عمرو بن علي، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا شعبة، عن علي بن زيد، عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه، أن رجلا قال: يا رسول الله أي الناس خير، قال: من طال عمره، وحسن عمله، قال: فأي الناس شر؟ قال: من طال عمره وساء عمله.
هذا حديث حسن صحيح.(سنن الترمذی:2330)
                                       قال  أبو الليث السمرقندي :في كتابه "تنبيه الغافلين" بصيغة التمريض فقال: [ويقال من داوم
على الصلوات الخمس في الجماعة أعطاه الله خمس خصال] ثم ذكره بنحوه ...ثم قال : وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْو هَذَا.( تنبيه الغافلين:212 - 213)

   محمد عثمان یوسف

     دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

8 ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عثمان یوسف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب