021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹیکس ادا کیے بغیر سامان بیچنا
70455خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

حکومت کو ٹیکس ادا کیے بغیر سامان کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟ مثلاً انڈین چھالیہ اور کپڑے وغیرہ جو بیچتا ہے  تو کیا اس کا بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں ہے تو کس وجہ سے حرام ہے؟  اور اگر جائز نہیں تو ان کی کمائی کا کیا حکم ہے؟ وہ حلال ہے یا حرام؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر حکومت کے ذرائع آمدنی اس کے اخراجات کے لیے ناکافی ہوں، ٹیکس بقدر ضرورت ہو یعنی ظالمانہ حد تک زیادہ نہ ہو، اس کی ادائیگی لوگوں کے لیے آسان ہو اور ٹیکس ملک و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کیا جائے تو عوام پر ٹیکس ادا کرنا شرعاً لازم ہے اور اگر کوئی شخص ٹیکس ادا نہیں کرتا تو اسے  اس کا گناہ ہوگا۔ لیکن چونکہ جو چیز وہ بیچ رہا ہے وہ اس کی ملکیت میں آ چکی ہے  لہذا صرف ٹیکس ادا نہ کرنے کی وجہ سے اس کا اس چیز کو بیچنے کا عمل اور اس فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن  ناجائز نہیں ہوں گے۔

حوالہ جات
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ۔۔۔.
(القرآن الکریم، النساء، الآیۃ 59)
 
أي: إن نفاذ تصرف الراعي على الرعية ولزومه عليهم شاؤوا أو أبوا معلق ومتوقف على وجود الثمرة والمنفعة في ضمن تصرفه، دينية كانت أو دنيوية. فإن تضمن منفعة ما وجب عليهم تنفيذه، وإلا رد۔۔۔.
(شرح القواعد الفقهية، 1/309، ط: دار القلم)
 
أن البيع هو تمليك مال مقابل مال على وجه مخصوص ويقسم باعتباره مطلقا إلى بيع منعقد وغير منعقد.
(درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام، 1/105، ط : دار الجیل)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 16/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب