021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ظالم باپ کو بچوں کی حوالگی
70498جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ایک بندہ اپنی بیوی پر ظلم تشدد بہت کرتا تھا بیوی نے تنگ آکر اس سے عدالت کے ذریعہ اپنی جان چھڑا لی ۔ایک سال کے عرصہ کے بعد اس نے اپنے بھائی سے مل کر اس عورت پر قاتلانہ حملہ کیا جس سے وہ بچ گئی لیکن کچھ دنوں بعداس نے دوبارہ حملہ کیا جس سے وہ عورت شہید ہو گئی اور بچے کسی طریقہ سے بچ گئے ۔لیکن اس نے دھمکی لگائی کے جب بھی مجھے موقع ملا میں بچوں کو بھی قتل کروں گا تا کہ میری وراثت کا کل یہ مطالبہ نہ کر سکیں اور اب بچے قریب البلوغ ہیں اور وہ یعنی کے بچوں کا باپ بچوں کی واپسی کا مطالبہ کررہا ہے اور بچے اپنے نانا اور نانی کی پرورش میں ہیں اور اب تک کبھی بھی کسی نے اچھے اور برے کے خبر نھیں لی اور خرچہ بھی کبھی نہیں دیا ۔اب اس صورت حل کے پیش نظر جبکہ بچوں کی زندگی کا خطرہ ہے شریعت کیاحکم فرماتی ہے اس بارے میں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر باپ نے اپنی سابقہ روش سے توبہ کر لی ہو اور اس کے توبہ کے آثار نمایاں ہوں،مثلا وہ دینداریا کم ازکم دینداری کی طرف مائل ہو تو اس کے حوالے کئے جائیں اور اس بارے میں احتیاط اس میں ہے کہ یہ حوالگی قانونی اداروں کے اور شخصی ضمانت کےتوسط سےہو،ورنہ(اگر بچوں کی جان کو خطرہ ہو۔) تو بالغ ہونے سے پہلے بچے ایسےوالد کے حوالہ نہیں کئے جائیں اور بلوغ کے بعد بچوں کو اختیار ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۱ربیع الاول۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب