70619 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ دو بھائیوں کی آپس میں منہ ماری ہوئی ،ایک نے غصہ میں دوسرے سے کہا کہ میں اپنی بیٹی کا رشتہ آپ کے بیٹے کے لیے نہیں دونگا، اگر میں نے رشتہ دیا تو میری بیوی مجھ پر تین شرطوں کے ساتھ طلاق ہے۔( اس علاقہ میں اس طرح تین شرطوں کے ساتھ طلاق دے کر تین طلاق مراد لی جاتی ہے۔) اب دونوں بھائی آپس میں رشتہ کرنا چاہتے ہیں،اس کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟(درج ذیل کونسی صورت درست ہوگی؟)
۱۔ بیٹا اپنی بہن کا خود رشتہ کرنا چاہے۔
۲۔ بیٹی اپنے اختیار سے رشتہ کرنا چاہے۔
۳۔ باپ کسی کو بیٹی کے رشتہ کے لیے اجازت دے کروکیل مقررکرے۔
۴۔ باپ خود رشتہ دے دے اور طلاق بھی نہ ہو تو اس کی کیا صورت ہوسکتی ہے ؟تاکہ لڑائی ختم ہوجائے۔ برائے کرام اس مسئلے کا شریعت کی روشنی میں تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسؤولہ میں طلاق سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس رشتہ کے کرنے میں سؤال میں مذکور چارصورتوں میں سے پہلی یا دوسری صورت پر عمل کیا جائے یا کوئی بھی شخص باپ کی اورلڑکی کی پسند کی جگہ پر از خودیالڑکی کی اجازت سے اس لڑکی کا نکاح کردے،والدزبانی اجازت نہ دے،تو اس طرح یہ نکاح بھی ہوجائے گا اور اس کی بیوی پر طلاقیں بھی واقع نہ ہونگی۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲ربیع الثانی۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |