021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایمازون "پرائیوٹ لیبل” کا حکم
70699خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ایمازون پر پرائیوٹ لیبل (Private Label) کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایمازون پر "پرائیوٹ لیبل" کے طریقہ کار میں فروخت کنندہ کوئی چیز مینوفیکچرر سے خرید کر اس پر اپنا لیبل لگواتا ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ یہ معاملہ ان چار شرائط کے ساتھ شرعاً جائز ہے:

1.     لیبل میں دھوکہ دہی یا جعل سازی نہ ہو۔ مثلاً کسی ایسی کمپنی کا لیبل نہ لگایا جائے جس کی وہ چیز حقیقت میں نہ ہو۔

2.     فروخت کنندہ پہلے مینوفیکچرر سے خرید کر خود قبضہ کرے یا اس کی جانب سے اس کا وکیل قبضہ کرے اور اس کے بعد چیز فروخت کی جائے۔

3.     جو چیز فروخت کی جا رہی ہے اس کی خرید و  فروخت  شرعاً جائز ہو۔

4.     اگر لیبل مینوفیکچرر کے علاوہ کوئی لگا رہا ہو تو مینوفیکچرر کی طرف سے اپنی پراڈکٹ پر کوئی اور ٹریڈمارک یا لیبل لگانے کی ممانعت نہ ہو۔ ورنہ کاپی رائٹ کے حقوق کے خلاف ہونے کی وجہ سے اس کی اجازت نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا."
(سنن الترمذي، 2/597، دار الغرب الاسلامی)
 
(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد۔۔۔.
(بدائع الصنائع، 5/146، ط: دار الكتب العلمية)
 
للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقارا وإلا فلا.
(مجلة الاحكام العدلية، 1/52، ط: نور محمد)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 07/ ربیع الثانی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب