021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
برازیل سے درآمد کی جانے والی مرغیوں کا حکم
70710جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

جناب مفتی صاحب میں  سعودیہ  میں رہتی ہوں ، اور یہاں  fro zenchickenزیادہ  تر برازیل سے  درآمد  کی  جاتی ہے اور  اس پر سعودی  گورنمنٹ  کی  حلال  stamp ہوتی ہے،کافی لوگوں کا خیال  یہ ہے کہ  برازیل چونکہ اسلای ملک  نہیں  تو  وہاں  کا گوشت کیسے حلال  ہوگا؟ میرا سوال یہ  ہے کہ  سعودیہ تو اسلامی  ملک ہے ،اور  جب حکومت  اس بات  کی ضمانت دے  رہی  ہے تو کیا  مسلمان کے لئے  یہ ضمانت  کافی نہیں ؟ کیا  اسلام  ہمیں  اس گارنٹی کو  ماننے سے روکتا  ہے ؟براہ  کرم  جواب دے کر اس  الجھن  کو دور کردیں ۔ میں حلال   stampکی تصویر  بھی   بھیجتی ہوںآپ دیکھ لیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصولی طور پر یہ بات  یاد رہے  کہ غیر  مسلم کا  ذبیحہ  حلال نہیں ،نیز مشینی  ذبیحہ جس میں  ذبح کے شرعی اصولوں ﴿خصوصاہرجانورپر ذبح  کے وقت  بسم اللہ پڑھی جائے﴾کی رعایت نہیں کی جاتی  وہ  بھی حلال  نہیں ۔

اس  وضاحت  کے بعد سمجھ لیں  برازیل  ایک  غیر اسلامی  ملک ہے  ،وہاں جانور ذبح کرنے  والے عموما  غیر مسلم ہوتے ہیں اور بعض کمپنی ذبح کے لئے  مشین  کا استعمال  بھی کرتی ہیں،اس لئے برازیل سے  درآمد شدہ  گوشت  کے بارے میں تحقیق ضروری ہے۔اگر صرف  اس پر غیر مسلم  کمپنی  کی  طرف سے اپنے طورپر  حلال لکھا ہوا ہو یا حلا ل کی تصدیق کرنےوالے ادارے کی مہر میں کوئی  تفصیل موجود  نہ ہو کہ مسلمانوں کا ادارہ  ہے یا غیر  مسلموں کا ؟ نیز  وہ  مشینی ذبیحہ کے حلال ہونے کا قائل ہے یانہیں ؟ تو ایسا گوشت بغیر  تحقیق  کے خریدنا اور  آگے  مسلمانوں کو کھلانا جائز نہیں ۔

اگر سعودیہ میں برازیل  سے درآمد ہونے والے گوشت کے بارے  میں کسی مستند تصدیقاتی ادارے  جیسےسنہا، افانکاوغیرہ یا سعودی  حکومت کی طرف سے تحقیق کرکے حلال ہونے کی مہر لگادی گئی ہے تو مسلمانوں کی  تحقیق  پر  اعتماد کرکے اس گوشت کا استعمال مسلمانوں کے لئے جائز  ہے۔وگرنہ  احتیاط بہتر ہے ،یعنی برازیلی مرغی کی بجائے سعودیہ میں ذبح ہونے والےذبیحہ ﴿ جیسے  فقیہ ،وطنیہ وغیرہ ﴾کے گوشت کے استعمال کو ترجیح دیجائے ۔

حوالہ جات
قال فی النتف ص/435
ولایاکلون من اطعمة الکفار ثلاثہ اشیاء ،اللحم والشحم  والمرق ولایطبخون  فی قدورھم حتی  یغسلوھا۔
الفتاوى الهندية (42/ 380)
خبر الواحد يقبل في الديانات كالحل والحرمة والطهارة والنجاسة إذا كان مسلما عدلا ذكرا أو أنثى حرا
 أو عبدا محدودا أو لا ،  ولا يشترط لفظ الشهادة والعدد ، كذا في الوجيز للكردري ، وهكذا في محيط السرخسي والهداية ، ولا يقبل قول الكافر في الديانات إلا إذا كان قبول قول الكافر في المعاملات يتضمن قوله في الديانات ، فحينئذ تدخل الديانات في ضمن المعاملات فيقبل قوله فيها ضرورة هكذا في التبيين .
مفتی اعظم  پاکستان  مفتی  محمد  شفیع صاحب رحمہ اللہ  فرماتے ہیں ؛
   ووجس کھانے میں انسانی  صنعت  کو دخل ہے اس میں چونکہ  کفارکے برتنوں  اور ہاتھوں  کی  طہارت  کا کوئی بھروسہ  نہیں ، اس لئے احتیاط  اس میں ہے کہ اس سے اجتناب کیاجائے ،بلا ضرورت  شدیدہ استعمال  نہ کریں ۔مگر اس میں جو حال مشرکین  بت پرستوں کا ہے  وہی حال اہل کتاب کا ہے کہ نجاست کا احتمال دونوں میں ہے ،،﴿ معارف القرآن  ،سورہ مائدہ 3/49،50﴾
 

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

١۰ ربیع الاول ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب