021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خالہ کی میراث تین بہنوں اور بھتیجے میں تقسیم کرنے کا حکم
70743میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میری خالہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ وراثت نقد مبلغ 224000 روپے بنی ہے۔ اس کو درج ذیل وارثین میں تقسیم فرما دیں جو زندہ ہیں: دو سوتیلے بیتے، تین بہنیں، دو بھابھیاں  اور ایک بھتیجا جس سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت میں خالہ کی وراثت کی تقسیم یوں ہوگی کہ 224000 روپے کا دو تہائی حصہ (149333.33 روپے) تینوں بہنوں میں برابر تقسیم کیا جائے، چنانچہ ہر بہن کو  49777.77 روپے ملیں گے۔ باقی بچنے والی رقم (74666.67 روپے) بھتیجے کو دینے کے لیے کسی امانت دار شخص کے پاس رکھوا دی جائے اور جب اس  بھتیجے سے رابطہ ہو جائے تو اس کے حوالے کر دی جائے۔ اور اگر معتبر ذرائع سے یہ معلوم ہو جائے کہ وہ بھتیجا مرحومہ سے پہلے فوت ہو گیا تھا یا اس کی عمر 90 برس ہو اور وہ نہ آئے تو اس کی مذکورہ بالا رقم تینوں بہنوں یا ان کے فوت ہونے کی صورت میں ان کے ورثاء میں تقسیم کر دی جائے۔ سوتیلے بیٹوں کو میراث میں سے حصہ نہیں ملتا۔

حوالہ جات
(والثلثان لكل اثنين فصاعدا ممن فرضه النصف) وهو خمسة البنت وبنت الابن والأخت لأبوين والأخت لأب والزوج (إلا الزوج) لأنه لا يتعدد، والله تعالى أعلم.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/773، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 16/ ربیع الثانی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب