021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث
ttzعلم کا بیانفتوی کے آداب کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں والد کا انتقال 1980 میں ہوا ورثاء میں والدہ تین بھائی اور 4 بہنیں تھی ابو کے انتقال کے وقت ہم سب بہن بھائی چھوٹے تھے 1986 - 1988 میں نےکشی میں مزدوری کی 86 سے 92 تک ایران میں مزدوری کی اور گھر کا خرچہ چلایا والد صاحب نے ایک پلاٹ خریدہ ہوا تھا تو میں نے 1992 میں ہی پلاٹ والدہ اور بہنوں وغیرہ کی رضامندی سے فروخت کیا-جس کی قیمت 100000 ایک لاکھ روپے مقرر ہوئی جس میں سے 10000 کورٹ دو وکیل کی فیس ادا کی گئی 10000 دس ہزار اسٹیٹ ایجنسی والے کو دیے گئے، باقی 30000 ہزار کورٹ میں بطور سیکورٹی ڈپازٹ پانچ سال کے لیے جمع کیے گئے اور 20000 بیس ہزار روپے مشترک گھر کے خرچے میں دیے،ان میں سے تیس ہزار 30000 کا کار خریدا گھرکے خرچہ کے لیے 4/5سال بعد سیکورٹی ڈپازٹ کی رقم بھی کورٹ سے واپس لے کر ایک دکان کرایے پر لیا اپنی طرف سے 40,000 ہزار ملا کر سامان ڈالا ہم تینوں بھائیوں نے اس میں کام کیا سب کا مشترکہ ہے. بہنوں کوکچھ بھی نہیں دیا. اب سوال یہ ہے کہ ہم سب کا اس میں کتنا حصہ ہے. دکان کے سارے مال کو قرض نے گھیر لیا ہے اب دکان کے قرض کو میں خود دینا چاہتا ہوں اور اس میں خود اکیلا کاروبار کرنا چاہتا ہوں. کیا یہ کاروبار میرے لیے جائز ہوگا.اور میں نے اپنے لیے گھر بنایا اسی کاروبار سے کیا اس گھر میں میرے باپ کا میراث چلے گا یا وہ اکیلا میرا ہوگا.

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

z

حوالہ جات
z

z

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سفیر احمد ثاقب صاحب