021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ کے گھرکی تعمیر پر مرحوم بیٹے کی خرچ کردہ رقم کا حکم
78013ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

بیٹےنے والدہ کے گھر میں کچھ تعمیر کی (یعنی گھر کے اوپر کے حصہ میں والدین کے استعمال کے لیے دو تین کمرے بنائے۔)اور زندگی میں یہ نہ کہاکہ میں قرض کے طور پر پر دے رہا ہوں اور یہ بھی نہ کہا کہ جب وارثت تقسیم ہو گی میں اپنا پیسہ پہلے وصول کرو ں گا اور بیٹا فوت ہو گیا۔ اب والدہ کی وارثت میں پوچھناہے کہ بہو اور پوتے کا شرعی حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب بیٹے کی طرف سےقرض کےطور پرخرچ کرنے کی تصریح نہ ہو اور اس کے قرائن بھی نہ ہوں تو ایسی صورت میں یہ خرچ تبرع قراردیاجائے گا،اور یہ عمارت بھی والدہ کے ترکہ میں شامل ہوگی، جو ان کی وفات کے وقت ان کے زندہ شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگی،لہذامرحوم بیٹے کے ترکہ میں اس تعمیر کی مالیت  شامل نہیں ہوگی،رہا یہ کہ پوتے کو دادی کی ترکہ میں سے کوئی حصہ   ملے گا یا نہیں؟ یہ بات دادی کے وفات کے وقت موجود اس کے ورثاء کی تفصیل معلوم ہونے کے بعد ہی معلوم ہوسکتی ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 688)
(وركنها) هو (الإيجاب والقبول) كما سيجيء.
 (قوله: هو الإيجاب) وفي خزانة الفتاوى: إذا دفع لابنه مالا فتصرف فيه الابن يكون للأب إلا إذا دلت دلالة التمليك بيري.
قلت: فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب والقبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة على التمليك كمن دفع لفقير شيئا وقبضه، ولم يتلفظ واحد منهما بشيء، وكذا يقع في الهداية ونحوها فاحفظه، ومثله ما يدفعه لزوجته أو غيرها قال: وهبت منك هذه العين فقبضها الموهوب له بحضرة الواهب ولم يقل: قبلت، صح لأن القبض في باب الهبة جار مجرى الركن فصار كالقبول ولوالجية.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۶ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب