021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قاضی کے لیے شادی شدہ ہونا ضروری نہیں۔
78022جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں علمائےدین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ کیا قاضی کےعہدہ پرفائزہونے کے لئےشادی کرناشرط ہے؟ہمارےعلاقے میں ایک حافظ عالم مفتی صاحب کو گورنمنٹ قاضی بنایا گیا ہے لیکن ان کی شادی نہیں ہوئی ہے،چند ماہ میں ہوجائےگی ۔ مفتی صاحب کی فراغت ہوکرسات سال ہو چکے ہیں اورالحمد اللہ فراغت کےبعد سےہی وہ ملی مسائل میں ہمیشہ آگے رہتے ہیں،جسکے نتیجہ میں انکو گورنمنٹ قاضی بنایا گیا ہے تو کیا بغیر شادی کے ان کے لئے قاضی بننا از روئے شرع جائز نہیں ؟بعض لوگوں کا اعتراض ہے کہ بغیر شادی کے قاضی کیسے بنایا جائے گا ؟برائے مہربانی از روئے شرع راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قاضی کے منصب کے لیے متعلقہ منصب کی اہلیت کے لیے درکار بنیادی علوم اورمہارتوں کا حامل ہونا ضروری ہے،شادی شدہ ہونا شرعا ضروری نہیں،البتہ شادی شدہ شخص کا قاضی بننا زیادہ بہتر ہے،لہذا اگر کسی غیر شادی شدہ باشرع شخص کو قاضی بنادیا گیا ہے تو یہ قابل اعتراض نہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (3/ 307)
ولا تصح ولاية القاضي حتى يجتمع في المولى شرائط الشهادة كذا في الهداية من الإسلام، والتكليف، والحرية وكونه غير أعمى ولا محدودا في قذف ولا أصم ولا أخرس، وأما الأطرش، وهو الذي يسمع القوي من الأصوات فالأصح جواز توليته كذا في النهر الفائق.۔۔۔۔۔ويجوز للشاب الفتوى إذا كان حافظا للروايات واقفا على الدرايات محافظا على الطاعات مجانبا للشهوات، والشبهات، والعالم كبير، وإن كان صغيرا، والجاهل صغير، وإن كان كبيرا كذا في البحر الرائق.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۶ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب