021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تکافل میں جمع شدہ رقم پرزکات کاحکم
79210زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

 جورقم تکافل  کے لئے جمع ہوتی ہے تواس پرزکات ہے یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تکافل سے رقم ملنے کی صورت میں زکوۃ کی تاریخ کو جتنی رقم موجود ہو، اس ساری رقم کو زکوۃ کے حساب میں شمار کیا جائے گا، البتہ اگر زکوۃ کے حساب کی تاریخ آجائے اور رقم ابھی تک نہ ملی ہو، تو ایسی صورت میں وہ رقم جو انویسٹمنٹ فنڈ میں رکھی گئی ہے اور اس پر جو نفع ہوا ہے، (ان دونوں کی تفصیل تکافل کمپنی سے معلوم کی جاسکتی ہے) اس کو زکوۃ کے حساب میں شمار کیا جائے گا، جبکہ وہ رقم جو وقف پول میں گئی ہے، اس کو زکوۃ میں شمار نہیں کیا جائے گا۔

حوالہ جات
المبسوط لشمس الدين السرسخي (ج 13 / ص 408):
وأما مال المضاربة فعلى رب المال زكاة رأس المال وحصته من الربح۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

   ۵/رجب ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب