021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جادو کا الزام
81800جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

اسلام و علیکم مفتی صاحب مفتی صاحب ایک خاتون جنکے تین بچے ( کم عمر لڑکے)بھی ہیں، پر اسکے شوہر اور سسرال والوں نے الزام لگایا ہے کہ وہ لڑکی سسرال والوں پر جادو کرا رہی ہے اور یہ کہ گھر میں عجیب و غریب واقعات جو ہو رہے ہیں اس جادو ٹونے کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ مثلا وہ کہتے ہیں کہ خاتون کی ساس، دیورانی اور خود اس خاتون کی الماری سے کھانے پینے کی چیزیں جیسے کہ کالی مرچیں، سیب، کیلے وغیرہ وغیرہ نکلتے ہیں اور گھر والے بیمار ہو رہے ہیں اور دیگر نقصانات بھی ہو رہے ہیں۔ شوہر کہتا ہے کہ اسنے برتنوں اور دیگر چیزوں کو ہوا میں معلق ہوتے دیکھا ہے۔ خاتون کے بھائی اور میکے والے جب خاتون کے سسرال والوں سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے معلوم کروایا اپنے مولوی یا پیر صاحب سے ان مولوی یا پیر صاحب نے اپنے علم سے حساب کتاب لگا کر بتایا ہے کہ وہ خاتون ہی یہ سب گندے عملیات کروا رہی ہے۔اور کسی ہندو عامل سے کروا رہی ہے۔ خاتون کا شوہر مزید کہتا ہے کہ اس نے اس خاتون کو کئی بار راتوں کو برہنہ حالت میں کچھ بڑبڑاتے دیکھا ہے۔ خاتون ان سب الزامات سے انکار کرتی ہیں۔ خاتون کا کہنا ہے کھانے پینے کی جو اشیاء ملتی ہیں وہ اگر خاتون کی الماری سے ملتی ہیں تو انکی غیر موجودگی میں ملتی ہیں، جیسے کہ وہ کہیں باہر گئیں ہو یا غسل وغیرہ کرنے 0گئیں ہوں تو ملتی تھیں یا پھر ساس اور دوسری بہو کہتی ہیں کہ انکے کمرے سے مل رہی ہیں( واللہ عالم وہ سچ کہ رہیں ہیں یا جھوٹ) اور شوہر جو راتوں کو برہنہ حالت میں دیکھنے کا کہہ رہے ہیں یا پھر برتنوں اور دیگر اشیاء کو ہوا میں معلق ہوتنے کا کہ رہے ہیں، یہ باتیں بلکل غلط ہیں، اسکے شوہر بلکل جھوٹ کہہ رہے ہیں۔ شوہر نے مجھے تہجد میں اٹھتے ہوئے دیکھا ہے نماز کیلئے لیکن برہنہ حالت میں نہیں کپڑے پہنے ہوئے ہی دیکھا ہے۔ سسرال والوں نے جھوٹا الزام لگا کہ جادو کا توڑ کروانے کیلئے خاتون کو چار مہینے تک گھر میں ایک کمرے تک محدود کردیا اور کہیں باہر آنے جانے اور کسی سے ملنے نہیں دیا یہاں تک کہ مبائل فون بھی اس خاتون سے لے لیا۔ اس دوران اسکا شوہر کبھی کبھار خاتون کو فون پر اسکے ماں باپ یا بہنوں سے بات کردیا کرتا تھا۔ چار ماہ تک علاج کے نام پر قید خاتون جب ممکنہ طور پر ڈپریشن اور نفسیاتی حرکات کرنے لگیں تو سسرال والوں نے کہا کہ یہ ناٹک کررہی ہیں اور یہ کہ جادو کی کاٹ یا توڑ کی وجہ سے اسکی یہ حالت ہو رہی ہے۔ جب حالت انکے قابو سے باہر ہوئ تو خاتون کے میکے والوں کو کہا کہ اسکو لے جائو۔ ------------------------------------ اب مفتی صاحب یہ پوچھنا تھا کہ آیا یہ الزامات صحیح ہیں یا غلط۔ اس بارے میں کہاں سے پتہ کرایا جا سکتا ہے۔ جامعہ دارالعلوم کراچی، جامعة الرشيد، جامعہ بنوریہ، انجمن نیو ٹاؤن مسجد وغیرہ سے معلوم ہو سکتا ہے کیا۔ شوہر کا نام : حمزہ ذکی ( عمر 42 سال) شوہر کے والد: محمد ذکی شوہر کی والدہ: نرگس سلطانہ خاتون کا نام : صائمہ صالحین (عمر 40 سال) خاتون کے والد: محمد صالحین خاتون کی والدہ : نور السبا۔ Noor us Saba تمام افراد بقید حیات ہیں۔ خاتون اور انکے شوہر آپس میں خالہ زاد ہیں۔ دونوں کی والدہ سگی بہنیں ہیں۔ خاتون کی شادی کو آٹھ سال ہو گئے ہیں۔ 2015 میں ہوئ تھی۔ تین بچے (لڑکے) ہیں ۔ حماد، عباد اور شہیر، عمریں بلترتیب 6 سال، 4 سال اور ڈیڑھ سال۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عاملین کے ہاں حساب کے ذریعہ کسی خاص شخص کے جادو میں ملوث ہونےکا اندازہ لگانا  یقینی نہیں، بلکہ محض تخمینی عمل ہے،جس کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں،جب تک خاتون کے اس عمل میں ملوث ہونے اور اس کے اثرات کا خاندان پر مرتب ہونے کے بارے میں یقینی شواہد موجود نہ ہوں،اس وقت تک خاتون پر الزام لگانا،ذہنی طورپر ٹارچر کرنا،نظر بندرکھناناجائز ہے،عاملین بسااوقات گھریلوں پریشانیوں کو بنیاد بناکر پیسہ بٹورتے ہیں اور گھر یا خاندان میں اسی کو نشانہ بناتے ہیں جس کے ساتھ پہلے سے گھر میں ان بن ہو،لہذا سب اس بات پر یقین کرلیتے ہیں اور پریشانی کا  سبب بنتے ہیں۔اس لیے ان کی باتوں پر یقین کرنا اور سچ ماننا درست نہیں ہے۔

قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:۔

وَٱلَّذِينَ يُؤْذُونَ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ بِغَيْرِ مَا ٱكْتَسَبُوا۟ فَقَدِ ٱحْتَمَلُوا۟ بُهْتَٰنًا وَإِثْمًا مُّبِينًا ﴿الاحزاب:58

ترجمہ: اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں اُنہوں نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے۔

معارف القرآن میں مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔

کسی مسلمان کو بغیر وجہ شرعی دکھ پہنچانا حرام ہے،مذکورہ آیت میں الذین یوذون المومنین (الیٰ) بہتاناً عظیماً ، کسی مسلمان کو بغیر وجہ شرعی کے کسی قسم کی ایذاء اور دکھ پہنچانے کی حرمت ثابت ہوئی، اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:۔مسلمان تو صرف وہ آدمی ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے سب مسلمان محفوظ ہوں، کسی کو تکلیف نہ پہنچے، اور مومن تو صرف وہی ہے جس سے لوگ اپنے خون اور مال کے معاملہ میں محفوظ ومامون ہوں۔“ 

(معارف القرآن:7/226)

وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُوْلًا(بنی اسرائیل:36)

ترجمہ : اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو، (اسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو۔ (20) یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں (تم سے) سوال ہوگا۔

مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:۔

تفسیر قرطبی اور مظہری میں اس کا یہ مفہوم بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے جملہ میں جو یہ ارشاد آیا ہے کہ (آیت) لَا تَــقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ یعنی جس چیز کا تمہیں علم اور تحقیق نہیں اس پر عمل نہ کرو، اس کے متصل کان آنکھ اور دل سے سوال کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے بےتحقیق مثلا کسی شخص پر کوئی الزام لگایا اور بلاتحقیق کسی بات پر عمل کیا، اگر وہ ایسی چیز سے متعلق ہے جو کان سے سنی جاتی ہے، تو کان سے سوال ہوگا اور آنکھ سے دیکھنے کی چیز ہے تو آنکھ اور دل سے سمجھنے کی چیز ہے دل سے سوال ہوگا کہ یہ شخص اپنے الزام اور اپنے دل میں جمائے ہوئے خیال میں سچا ہے یا جھوٹا ،اس پر انسان کے یہ اعضاء خود شہادت دیں گے جو حشر کے میدان میں بےتحقیق الزام لگانیوانے اور بےتحقیق باتوں پر عمل کرنے والے کے لئے بڑی رسوائی کا سبب بنے گا ،جیسا کہ سورة یسین میں ہے (آیت) اَلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓي اَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَآ اَيْدِيْهِمْ وَتَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ یعنی آج قیامت کے دن ہم مجرموں کے مونہوں پر مہر لگا کر بند کردیں گے اور ان کے ہاتھ بولیں گے اور پاؤں گواہی دیں گے کہ اس نے ان اعضاء سے کیا کیا کام اچھے یا برے لئے ہیں)۔ “ (معارف القرآن:5/482)

مفتی تقی عثمانی صاحب اس آیت کی تفسیر میں  فرماتے ہیں:۔

20۔ مثلاً جب تک کسی شخص کے بارے میں شرعی دلیل سے کوئی جرم یا گناہ ثابت نہ ہوجائے، اس وقت تک صرف شبہ کی بنیاد پر نہ اس کے خلاف سزا کی کاروائی جائز ہے، اور نہ دل میں یہ یقین کرلینا جائز ہے کہ واقعی اس نے جرم یا گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جن باتوں کا نہ یقینی علم حاصل ہے اور نہ ایسے علم پر دنیا اور آخرت کا کوئی کام موقوف ہے بلا وجہ ایسی چیزوں کی تحقیق اور جستجو میں پڑنا بھی جائز نہیں ہے۔

 21۔ اگر شرعی دلیل کے بغیر کوئی شخص دوسرے کے بارے میں یقین کر کے بیٹھ جائے کہ اس نے فلاں گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو یہ دل کا گناہ ہے اور اس سے آخرت میں باز پرس ہوگی۔

عموماً شیطانی وساوس، انسانی نفسیات، نظرِ  بد اور حسد کے اثرات وغیرہ اور بعض اوقات پیشہ ور حضرات، لوگوں کو جادو کے وہم میں مبتلا کردیتے ہیں، ان شیطانی حملوں سے بچاؤ کا وہی طریقہ ہے جس کی تعلیم ہمیں دین نے دی ہے:

1۔ سب سے بنیادی بات کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور ان کی صفات پر کامل ایمان اور یقین ہو، اللہ کی ذات پر مکمل

بھروسہ ہو تو قوتِ ایمانی سے ہی ان شاء اللہ بہت سی شیطانی قوتیں اور نفسیاتی حملے پسپا ہوجاتے ہیں۔

2۔ پنچ وقتہ نمازوں کی پابندی، ان کی شرائط و احکام کی رعایت رکھ کر ادا کرنے کا اہتمام، جو درحقیقت خالق ومالک سے تعلق مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے، اور جب بندے کا تعلق اللہ سے مضبوط ہوتاہے تو شیطان کا بس اس پر نہیں چلتا۔

3۔ ہر وقت پاکی کا اہتمام کرنا، با وضو رہنا، اور تلاوتِ قرآنِ کریم کی کثرت، نیز ذکر کی پابندی۔ 

4- مکمل سورہ بقرہ معتدل آواز میں وقتاً فوقتاً گھر میں تلاوت کرنے کا اہتمام کریں۔

5۔ صبح وشام  کی حفاظت کی مسنون دعائیں پڑھنے کا اہتمام،نیز درج ذیل اذکار صبح وشام سات سات مرتبہ پابندی سے یقین کے ساتھ پڑھ کر دونوں ہاتھوں میں تھتکار کر سر سے پیر تک اپنے پورے جسم پر  پھیردیں، ان شاء اللہ ہر قسم کےسحر، آسیب اور نظرِ بد کے اثراتِ بد سے حفاظت رہے گی:

درود شریف، سورہ فاتحہ، آیۃ الکرسی، سورہ الم نشرح، سورہ کافرون، سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ ناس اورآخر میں درود شریف

6۔ ایک روایت میں ہے کہ  حضرت کعب احبار رحمہ اللہ جو پہلے یہود کے بڑے علماء میں سے تھے ،پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں مسلمان ہوگئے تھے،انہوں نے بیان کیا کہ اگر میں یہ چند کلمات نہ پڑھا کرتا تو یہود  جادو سے مجھے گدھا بنا دیتے وہ الفاظ یہ ہیں:

" أَعُوْذُ بِوَجْهِ اللهِ الْعَظِيْمِ الَّذِيْ لَيْسَ شَيْءٌ أَعْظَمَ مِنْهُ، وَبِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِيْ لَايُجَاوِزُهُنَّ بَـرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ، وَبِأَسْمَآءِ اللهِ الْحُسْنىٰ كُلِّهَا مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ. "

لہذا جادو سے بچاؤ کے لیے اس دعا کو بھی کثرت سے پڑھنا چاہیے۔ اگر اس کے باوجود افاقہ نہ ہو تو کسی مستند عالمِ دین سے براہِ راست رجوع کرلیجیے

حوالہ جات
...

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

29/ربیع الثانی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے