82027 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
فوٹوگرافی کی دکان ہے وہاں پر لوگ تصویر بنوانے کے لئے آ تے ہیں تو شریعت میں کونسی تصاویر کی اجازت ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی شخص کو کوئی شرعی ضرورت ہو جو تصویر اتروائے بغیر پوری نہ ہو تو ایسی مجبوری کی صورت میں آدھے دھڑ یعنی سینے تک کی تصویر بنا کردینے کی گنجائش ہے،جیسے دستاویزات وغیرہ میں ضرورت ہوتی ہے، اس کی اجرت حرام نہیں ہوگی ، اس درجہ کی شرعی ضرورت نہ ہو جیساکہ شادی بیاہ وغیرہ میں محض خواہش کے طور پر تصویریں بنوائی جاتی ہیں، تو یہ ناجائز اور سخت گناہ ہے، اس کی اجرت بھی حلال نہیں ہوگی،اس لیے مستقل فوٹو گرافی کا پیشہ اختیار کرنے سے بچنا چاہیے۔
حوالہ جات
الاشباہ والنظائر (1/ 73):
الضرورات تبيح المحظورات، ومن ثم جاز أكل الميتة عند المخمصة، وإساغة اللقمة بالخمر، والتلفظ بكلمة الكفر للإكراه وكذا إتلاف المال، وأخذ مال الممتنع الأداء من الدين بغير إذنه ودفع الصائل، ولو أدى إلى قتله.
شرح السیر الکبیر (1/ 1463):
وإن تحققت الحاجة له إلى استعمال السلاح الذي فيه تمثال فلا بأس باستعماله. لأن مواضع الضرورة مستثناة من الحرمة، كما في تناول الميتة.
الفتاوى الهندية( 2/285):
ويكره بيع السلاح من أهل الفتنة في عساكرهم، ولا بأس ببيعه بالكوفة ممن لم يدر أنه من أهل الفتنة، وهذا في نفس السلاح، فأما ما لا يقاتل به إلا بصنعة كالحديد فلا بأس به كذا في الكافي.
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
18/جمادی الاولی1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |