021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امام کی صفات پر اعتراض کا جواب
82019نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

 علم ،عمل ،تقوی وغیرہ میں برابر ہوں تو پھر امامت وہ کرائے  جس کی بیوی خوبصورت ہو،بیوی کا تعین کیسے ہوگا کہ کسی کی زیادہ خوبصورت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کا خوبصورت ہونا امامت کے شرائط میں سے نہیں،شرط وہ ہوتی ہے جس کے نہ ہونے سے نماز بھی نہ ہو،یہ صفات کا بیان ہے کہ مختلف لوگوں میں جب  شرائط برابری کے طور پر موجود ہوں تو اس ذریعے سے کسی ایک کو ترجیح دی جائے،اگر یہ نہ بھی کیا جائے تو بھی نماز ہوجاتی ہے،خصوصا آجکل تو مساجد میں ائمہ کرام پہلے سے مقرر ہوتے ہیں۔یہ بات کہ امام کی بیوی کیسے معلوم کی جائے تو ہمسایہ اور رشتہ دار لوگوں کو اپنی عورتوں کے ذریعے معلوم ہو جاتا ہے،جیسا کہ کوئی آدمی نکاح کرتا ہے تو لڑکی کی حالت اپنی عورتوں سے معلوم کرتا ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 557):
(والأحق بالإمامة) تقديما بل نصبا مجمع الأنهر (الأعلم بأحكام الصلاة) (ثم الأحسن تلاوة) وتجويدا (للقراءة، ثم الأورع) وفي الأشباه قبيل ثمن المثل: ثم الأحسن زوجة.
 (قوله ثم الأحسن زوجة) لأنه غالبا يكون أحب لها وأعف لعدم تعلقه بغيرها. وهذا مما يعلم بين الأصحاب أو الأرحام أو الجيران، إذ ليس المراد أن يذكر كل منهم أوصاف زوجته حتى يعلم من هو أحسن زوجة۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

18/جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے