021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فجر کے بعد نہ سونے کی قسم پر اشراق کے بعدسونا
82022قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

الفاظ میں مطلق قسم کھائی تھی کہ صبح کی نماز کے بعد نیند نہیں کروں گا،پھر اشراق کے بعد سونے لگ گیا،جبکہ نیت

مقید قسم کی تھی کہ بالکل صبح نہیں سووں گا۔اگر قسم ٹوٹ گئی تو اس کا کفارہ کیا ہے؟(مستقبل میں کسی کام کے نہ

کرنے پر کھائی ہوئی قسم ٹوٹنے پر اس کا کفارہ کا ہوگا؟)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قسم کھانے والے سے اس کی نیت معلوم کی جائے گی،اگراس کی مراد یہ تھی کہ فجر سے سورج طلوع ہونے کے وقت تک سونا مراد ہے تو اشراق کے وقت میں سونے سے قسم نہیں ٹوٹے گی، اگر نیت میں فجر اور اشراق کے بعد تمام وقت شامل تھا تو پھر قسم ٹوٹ جائے گی۔اگر اس کی کوئی نیت نہیں تھی تو عرف  کا اعتبار ہوگا،عرف میں اس سے مراد فجر کے بعد سے اشراق تک سونے کی کراہت سمجھی جاتی ہے،اور اسی سے روکا جاتاہے، جیساکہ حدیث اور فقہ میں بھی یہی حکم آیا ہے،اس لیے اس دورانیے میں سونے سے قسم ٹوٹ جائے گی ،اشراق کے بعد سوجائے تو قسم برقرار رہے گی۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس غریبوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے،یا ان کو متوسط درجے کے کپڑے دیدے،اگر یہ  استطاعت نہ ہو تو تین دن لگاتارروزے رکھے،درمیان میں ناغہ کرے گا تو دوبارہ تین روزے رکھنے پڑیں گے۔

حوالہ جات
وَفِي الْفَتْح: الأَیْمَانُ مَبْنِیَّةٌ عَلَی الْعُرْفِ اذَا لَمْ تَکُنْ نِیَّةٌ فانْ کَانَتْ نِیَّةٌ وَاللَّفْظُ یَحْتَمِلُہ، اِنْعَقَدَتِ الْیَمِیْنُ بِاِعْتِبَارِھَا۔
وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 725):
(وكفارته) أی الیمین (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط
وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام (وإن عجز عنها) كلها (وقت الأداء) عندنا (صام ثلاثة أيام ولاء).

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

18/جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے