| 83928 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
دو بھائیوں کا کافی عرصہ مشترکہ دکان/کاروبار رہا ،علیحدگی کے وقت بڑے بھائی نے کہا کہ وہ دکان کا نام استعمال نہیں کرے گا اور تبدیل کر لے گا ،لیکن بعد میں بڑے بھائی نے دکان کا نام تبدیل نہیں کیا اور بدستور اسی پرانے نام سے کاروبار جاری رکھا ہوا ہے۔ جبکہ دکان/کاروبار کا نام بھی چھوٹے بھائی کے نام پر رجسٹرڈ ہےشرعاً رہنمائی فرمائیں کہ بڑے بھائی کے لیے اس حوالے سے کیا حکم ہو گا۔
تنقیح: سائل سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ دکان دونوں بھائیوں کو والد کی طرف سے دی گئی تھی، مین سڑک پر دکان ہے جبکہ اندر علاقہ میں اس سے متعلقہ گودام ہے۔دکان کی تقسیم بھی کسی معاہدے کے تحت نہیں ہوئی تھی، بلکہ بڑے بھائی نے کہا کہ دکان میں لے لوں گا اور گودام تم رکھ لو اور میں دکان کا نام بھی استعمال نہیں کروں گا ، تبدیل کر لوں گا، جس پر چھوٹے بھائی راضی ہوگئے تھے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بڑے بھائی نے اگر مشترکہ جائداد کی تقسیم کے ضمن میں یہ بات کہی ہے کہ وہ دکان کا نام استعمال نہیں کریں گے تو ابھی وہ دکان کا نام دوسرے بھائی کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کرسکتے۔
حوالہ جات
فقه البيوع (265/1):
أما المسألة الأولى، فإن استخدام الاسم التجاري، وإن كان حقاً، فإنه ثبت لصاحبه أصالة بحكم الأسبقية، وبالتسجيل الحكومي، وليس دفعاً للضرر فحسب، وهو حق ثابت في الحال، ويقبل الانتقال من واحد إلى آخر، ولكنه ليس حقاً ثابتاً في عين قائمة. فعلى ضوء القواعد التي استخلصناها في موضوع بيع الحقوق، ينبغي أن يجوز الاعتياض عنه على طريق التنازل دون البيع؛ وبهذا أفتى شيخ مشايخنا الإمام أشرف علي التهانوي رحمه الله وقاسه على مسألة التنازل عن الوظائف بمال۔
الموسوعة الفقهية الكويتية (278/19):
الفراغ والإفراغ:
يظهر من استعمال الفقهاء لهذين اللفظين أن المراد بهما التنازل عن حق من مثل وظيفة لها راتب من وقف ونحوه أو التنازل عن الخلو من مالكه لغيره بعوض، فهو بيع للمنفعة المذكورة، إلا أنه خص باسم الإفراغ تمييزا له عن البيع الذي ينصرف عنه الإطلاق إلى بيع الرقبة، ولعله إنما سمي فراغا لأن مالكه لا يملك رقبة الأرض بل يملك حق التمسك بالعقار أو بعض المنفعة. وقد وقع بهذا المعنى في كلام الشيخ عليش۔ووجه التسمية بذلك أن الفراغ الخلاء، والإفراغ الإخلاء، فالمتنازل يفرغ المحل من حقه ليكون الحق لغيره۔
تكملة فتح الملهم بشرح صحيح الإمام مسلم - المجلد الأول (ص: 237):
ويدخل في هذا القسم حق خلو المتجر (گڈول) أيضاً, فقد شاع في عصرنا بيع الأسماء التجارية, فمن اشتهر اسم متجره بأن المشترين يميلون إلى ذلك الاسم بيع اسم متجره فقط, وهو في الحقيقة بيع لإحداث العقود مع المشترين بهذا الاسم الخاص, وقد أفتى حكيم الأمة مولانا الشيخ أشرف علي التهانوي رحمه الله بأن هذا البيع سعة، وقاسه على جواز النزول عن الوظائف بمال, وقد طبعت فتواه هذه في حوادث الفتاوى۔
اسامہ مدنی
دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی
19/ ذیقعدہ/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | اسامہ بن محمد مدنی | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |


