| 83942 | طلاق کے احکام | مدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم |
سوال
میری شادی وٹہ سٹہ کی بنیاد پر ہوئی ،شادی کے تقریباً گیارہ سال بعد میرے وٹے والی میری ہمشیرہ کی شادی ہونی تھی شادی میں بارات آنے کے بعد شر ائط پر ہمارا جھگڑا ہو گیا ،جس کی وجہ سے ہمارے والدین نے بارات جو میرے سالے کی ہمارے گھر آئی تھی، واپس موڑ دی اور مجھ پر دباؤ ڈالاکہ میں اپنی بیوی کو طلاق دوں، میں نے نہیں دی۔اس پر میرے والدین مجھ سے ناراض ہو گئے،پھر انہوں نے مجھے کہا کہ آپ کی اولاد نہیں ہے ، آپ دوسری شادی کریں۔میں نے دوسری شادی کرلی اور بعد میں اپنی پہلی بیوی کو بھی گھر لے آیا ۔ میرے والدین کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا ،بارات واپس کرنے کےبعد میری بہن کی شادی میری تایا زاد کے بیٹے سے کر دی گئی اور میرے تایا کی بیٹی میرے بھائی کے گھر تھی ، اس نے میری بہن کی شادی کے دو ماہ بعد اسے طلاق دے دی۔ میرے سالے میرے بہنوئی کی مخالفت کرنے لگے کہ آپ نے ہماری منگیتر لی ہے، آپ ہمارے علاقے میں نہ آنا ۔کچھ دن پہلے میرا بہنوئی میرے سسرال کے علاقے میں گیا ، میرا سالہ میرے بہنوئی پر حملہ آور ہو ا اور اسے مارا پیٹا ،اس وجہ سے میرے بہنوئی ، اس کے والدین اور میرے والد ین نے مل کر مجھ پر دباؤ ڈالاکہ میں اس کی بہن کو طلاق دوں ،لیکن میں جواب دیتا رہا ۔ اس وقت سب غصے میں تھے اور مجھے دھمکیاں دینے لگے کہ اگر میں اپنی بیوی کو طلاق نہ دوں گا تو میرا بہنوئی میری بہن کو طلاق دے دے گا ۔یہ بات مجھے میرے والدین نے بتائی کہ اگر تم نے طلاق نہیں دی تو تیری بہن کو وہ طلاق دے دیں گے اور ان کو میرے بھائی کا اپنی بیوی کو طلاق دینے والاغصہ بھی تھا اورممکن تھا کہ وہ ایسا کرتے ۔میری بہن نے مجھے کہا کہ اگر تیری وجہ سے مجھے طلاق آئی تو میں خود کشی کرلوں گی، پہلے بھی تیری وجہ سے مجھے اتنی تکلیف ہوئی ہے، اب میں مزیدتکلیف برداشت نہیں کروں گی۔ میرے سسرال سے مسئلہ یہ تھا کہ وہ میری بہن کے نکاح نامہ میں لکھوئی گئی شرائط کے بدلے میں مجھ سے اتنی ہی شرائط لکھوائے تھے جو میں نے انہیں لکھ کر دی کہ آج میری بہن کی بارات ہے اس کی شرائط لکھ دو اور جب میں کل آپ کی بیٹی کو لینے آؤں تومجھ سے لکھوا لینا اور انہوں نے کہا کہ ہم ابھی لکھوائیں گے۔ میری بہن میرے پاس ایک پیج لائی جس پر طلاق لکھی ہوئی تھی اور مجھے کہا اس پر دستخط کردو، ورنہ جو ان کا دل کرے گا وہ کریں گے۔ وہ طلاق نامہ سادہ پیپر پر میرے بہنوئی نے خود لکھ دیا ، اس پر دستخط لے آؤ ۔میں نے اس پر دستخط کر دیئے، کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ اتنا بڑا مسئلہ ہو کہ میری بہن کو طلاق ہو اور وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہو ۔ میں نے زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالا بلکہ دل میں یہ تو بہ کی کہ یا اللہ !تو دلوں کے راز جانتاہے مجھے معاف فرما، میں یہ طلاق نہیں دیتا ،مجھ کو مجبور کیا جا رہا ہے اور زبردستی کی جارہی ہے اور دستخط کے دن میری بیوی کی حیض کا دوسرادن تھا ۔ اس کیلئے کوئی مدت ہو تو بیان فرمائیے گا کہ کتنے دن کے اندر مجھے اپنی بیوی کو گھر لانا ہے ؟
تنقیح : سائل نے بتایا کہ تحریری طلا ق کےعلاوہ اس سےپہلے یا بعد میں کوئی زبانی طلاق نہیں دی ہے۔ طلاق نامہ کی متعلقہ عبارت یہ ہے :" میں پورے ہوش و حواس میں اپنی بیوی مسرت بی بی کو طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں۔"
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسؤلہ میں اگر آپ کو اس بات کا یقین یا غالب گمان تھا کہ بیوی کو طلاق نہ دینے پر آپ کا بہنوئی آپ کی بہن کو طلاق دے دیتا ،جس کی وجہ سے وہ خودکشی کر لیتی تو صرف تحریری طلاق سے کوئی طلاق نہیں ہوئی ہے ، آپ جس وقت اس کو گھر لانا چاہیں ، لاسکتے ہیں ۔
آپ کے بہنوئی کو اگر سالے نے مارا ہےتو ان کو چاہیے کہ باہم بیٹھ کر اپنے مسائل حل کریں ، لیکن اس کےلیے یہ بالکل جائز نہیں کہ آپ کے سسرال والوں سے اس کا بدلہ آپ کی بیوی کی طلاق کی صورت میں لے۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 272):
كما تشترط قدرة المكره لتحقق الإكراه يشترط خوف المكره وقوع ما يهدد به، وذلك بأن يغلب على ظنه أنه يفعله ليصير به محمولا على ما دعي إليه من الفعل.
الفتاوى الهندية ( 1/379):
رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان۔
نعمت اللہ
دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی
21/ذی قعدہ/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نعمت اللہ بن نورزمان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |


